وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی تعریف کی اور جوبائیڈن سے اچھے کی امید باندھ لی۔
عالمی اقتصادی فورم میں پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ سے خطاب میں عمران خان نے کہاکہ پاکستان کی مدد سے امریکا اور طالبان مذاکرات کی میز پر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سے اطراف کے علاقوں کو فائدہ ہوگا، ٹرمپ کے اقدامات اچھے تھے، جوبائیڈن سے امید ہے کہ وہ اچھے اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن سے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمیں بھارت کے ساتھ مسائل کا سامنا ہے، امید ہے دہلی میں مناسب قیادت آئے گی تو دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر آئیں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہر کوئی سی پیک کا حصہ بن سکتا ہے کیونکہ یہ ممالک کے درمیان روابط کا منصوبہ ہے، ہمیں ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں کورونا وائرس کی دوسری لہر کس حد تک معیشت کو متاثر کرسکتی ہے، دنیا کے مقابلے میں ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کو ترجیح دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار اور فیکٹریاں لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہوسکتیں، ہاٹ اسپاٹس کا پتہ چلاکر ہم اسمارٹ لاک ڈاون کرتے ہیں، ہمیں بھی کورونا کیسز بڑھنے پر تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات کررہے ہیں، جس سے معیشت متاثر نہ ہو، ہم لاک ڈاؤن کے برعکس غیر ضروری اجتماعات پر پابندی لگائی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہورہی ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری آرہی ہے، درآمدات اور برآمدات میں 40 ارب ڈالر کا فرق تھا، 17 برس بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پلس میں آگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کی، پاکستان خوش قسمت ہے کاروباری برادری کو ہم پر اعتماد ہے، استحکام حاصل کرنے کے بعد ہم اب مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں۔