• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رشوت خوری، بھارت 39فیصدکیساتھ ایشیا میں پہلے نمبرپر

اسلام آباد(نامہ نگارخصوصی)مودی سرکار کے زیرسایہ بھارت کو براعظم ایشیا کے رشوت خوری کا شکار ممالک کی حکمرانی مل گئی۔ عالمی سول سوسائٹی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ بین الاقوامی سروے رپورٹ کے مطابق بھارت 39 فیصد کے ساتھ براعظم ایشیا میں رشوت خوری کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ عوامی خدمات حاصل کرنے کیلئے ذاتی تعلقات بروئے کار لانے کے لحاظ سے بھی بھارتی شہری سب سے آگے ہیں۔ ’گلوبل کرپشن بیرومیٹرایشیا‘ کے عنوان سے شائع اس سروے کی تیاری دوران ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 17 ممالک کے 20000 سے زائد لوگوں سے سوالات پوچھے۔ یہ سروے جون اور ستمبر کے درمیان کیا گیا تھا۔ ان سے گزشتہ بارہ ماہ میں بدعنوانی کے حوالے سے ان کی رائے معلوم کی گئی۔ ان سےعوامی خدمات یعنی عدالتیں، پولیس، طبی سہولیات، سرکاری دستاویزات اور سہولیات کے حصول کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ بھارت کے بعد سب سے زیادہ رشوت خوری کمبوڈیا میں ہے جہاں 37 فیصدلوگ رشوت دیتے ہیں۔ 30 فیصد کیساتھ انڈونیشیا تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت کے مقابلے بنگلہ دیش اور سری لنکا میں رشوت خوری کی شرح کافی کم ہے۔ ان میں ملکوں میں یہ بالترتیب 24 فیصد اور 16فیصد ہے۔ پاکستان کو اس سروے میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ جاپان اور مالدیپ پورے ایشیا میں دو ایسے ملک ہیں جہاں سب سے کم رشوت خوری ہے۔ ان ملکوں میں صرف 2 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے کام کیلئے رشوت دینی پڑی۔ بھارت میں گزشتہ ایک برس کے دوران رشوت خوری کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں 47 فیصد لوگوں کا ماننا تھا کہ اس میں اضافہ ہوا ہے، 27 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ رشوت خوری کم ہوئی ہے، 23 فیصد لوگوں کے خیال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جبکہ 3 فیصد لوگوں نے کسی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ 46 فیصد لوگو ں نے تسلیم کیا کہ انہیں پولیس کو رشوت دینی پڑی۔ مقامی افسروں کورشوت دینے والوں کی تعداد بھی 46 فیصد تھی۔ جبکہ 42 فیصد لوگوں نے اراکین پارلیمان کو رشوت دی،41 فیصد نے سرکاری ملازمین کو حتی کہ عدالتوں اور ججو ں سے بھی کام کرانے کیلئے 20 فیصد لوگوں نے رشوت دینے کا اعتراف کیا۔ عوامی خدمات کیلئے رشوت بھارت میں بہت بڑا مسئلہ ہے۔

تازہ ترین