ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے یہ بات واضح کی ہے کہ مسلح افواج اسرائیل اور فلسطین پر حکومت کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ اِس حوالے سے غیرضروری و غیرمصدقہ قیاس آرائیوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ پاک فوج کے ترجمان کو یہ بیان اُس وقت جاری کرنا پڑا جب بعض عناصر اِس بات کو ہوا دے رہے ہیں کہ پاکستان، اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور کررہا ہے جبکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ فلسطینیوں کی سرزمین پر اسرائیل کے قیام کا سرے سے کوئی قانونی اور اخلاقی جواز ہی نہیں۔ پاکستان اِس کا اظہار ہر فورم پر بار ہا کرچکا ہے اور خود بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ 1948ءمیں واضح کرچکے تھے کہ یہ ایک ناجائز ریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ یہی اصولی مؤقف روزِ اول سے پاکستانی قوم کا ہے۔ گزشتہ ہفتے ترجمان دفتر خارجہ نے حکومت پاکستان کی طرف سے واضح کیا تھا کہ ہم بیت المقدس کے بطور فلسطینی ریاست دارالحکومت کے حامی ہیں جس کیلئے اسرائیل کو 1967سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جانا ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے، جب تک فلسطینیوں کو اُن کا حق نہیں مل جاتا۔ متذکرہ بیانات کی روشنی میں فلسطین کے حوالے سے مسلم ممالک کے اقدامات جیسے بھی ہوں لیکن اِس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ جذبات آج بھی سب کے یہی ہیں کہ فلسطین کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے عین مطابق حل کیا جائے اور اقوامِ عالم پر واضح ہے کہ یہی صورتحال مقبوضہ کشمیر کی بھی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ عالمی برادری سرجوڑ کر بیٹھے اور کشمیری عوام اور فلسطینیوں کو مکمل آزادی دلائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998