یہ ایک بڑی خوش خبری ہے کہ حکومت متوقع طور پر 2021کی پہلی سہ ماہی میں کورونا متاثرین کے علاج کے لئے تیار ہونے والی ویکسین حاصل کرلے گی۔ وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں اس مقصد کے لئے 150 ملین ڈالر (تقریباً ڈھائی ارب روپے) مختص کردیئے ہیں۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم ویکسین کے حصول کی حتمی تاریخ نہیں دے سکتےتاہم اس دوا کی تیاری پر کام کرنے والی کئی کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرلیا ہے اور ان سے ابتدائی بات چیت شروع کردی ہے۔ حکومت ویکسین کی خریداری سے پہلے جائزہ لے گی کہ یہ کتنی موثراور کتنی محفوظ ہے۔ اس کے سائڈ ایفیکٹس کیا ہیں اور پاکستان کو کتنی مل سکتی ہے۔ گویا حکومت نے ویکسین کے کارگر ہونے اور دیگر معاملات سے متعلق تمام ضروری امور کا پیشگی پتہ چلانے کا اہتمام کرلیا ہے جو احسن اقدام ہے یہ بھی طے کرلیا ہے کہ ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کو ، پھر معمر افراد سمیت ان لوگوں اور صحت کے دوسرے عملے کو دی جائے گی جن کو کورونا سے زیادہ خطرہ لاحق ہو، عام لوگوں کی باری اس کے بعد آئے گی۔ یہ بھی ایک اچھا فیصلہ ہے کہ ویکسین مفت تقسیم کی جائے گی ۔ کورونا ویکسین تیارکرنے میں ترقی یافتہ ملکوں کی کئی کمپنیاں سرگرم ہیں مگر ابھی تک سوفیصد کامیابی کسی کے حصے میں بھی نہیں آئی۔ ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی ویکسین 94فیصد موثر ہے اس لئے حکومت کو بہت احتیاط اور باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا تاکہ موثر ترین دوا حاصل کی جاسکے۔ پاکستان میں جس تیزی سے کورونا پھیل رہا ہے اسے روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر بھی اتنا ہی زیادہ زور دیا جا رہا ہے اس کے علاج کے لئے جو ویکسین حاصل کی جائے وہ بھی اتنی ہی موثر ہونی چاہئے۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ احتیاط اور دوا دونوں سے کام لے کر اس وبا کو روکا جائے۔