• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین فلکیات نے حال ہی میں ’’کے 141-2بی ‘ ‘نامی سیارہ پر مزید تحقیقات کرکے یہاں پر ہونے والے چیزوں اور خصوصیات کے بارے میںآگاہی فراہم کی ہے ،جیسا کہ پتھروں کی بارش ہوتی ہے ،یہاں پر لاوے کے سمندر ایک کلو میٹر گہرے ہیں اور ہوا آوازکی رفتار سے چار گنا تیز چلتی ہے ۔اس کو 2018 ء میں دریافت کیا گیا تھا ۔ماہرین فلکیات ٹیو جیان نیوجن کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ انتہائی دل چسپ ہے ،کیوں کہ یہاں کا موسم شدید ہے ،معدنیات کی بارش ہوتی ہے اور برف بھی پڑتی ہے ۔ پروفیسر نکولا س کوون کے مطابق لیکن یہ جگہ قابل رہائش نہیں ہے لیکن مطالعے کے لیے یہاں پر بہت کچھ ہے ۔انڈیا اورکینیڈا کے ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ایک پتھریلا سیارہ ہے جو کہ ہماری زمین جیسا ہے ۔ 

یہ زمین سے 202 نوری سال دور ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ 141-2بی سیارہ چند گھنٹوں میں ہی اپنے اسٹار کے گرد گھوم لیتا ہے ،مگر زمین کی طرح اپنے مدار کے گرد نہیں گھومتا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سیارے کا وہ دو تہائی حصہ جو ہمیشہ اپنے اسٹار کی سمت پر رہتا ہے وہاں ہمیشہ دن رہتا ہے اور وہاں کا درجۂ  حرارت 3000 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ جب کہ کچھ حصوں میں ہمیشہ رات رہتی ہے اور وہاں کا درجہ ٔ حرارت منفی 200 ڈگری تک گر جاتا ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس قدر مختلف موسمی حالات کی وجہ سے یہاں پتھروں کی بارش ہوتی ہے ۔

جیسا کہ زمین پر پانی بخارات بن کر فضا میں جاتا ہے جہاں اس کے بادل بنتے ہیں۔ بارش سے جھیلیں اور دریا دوبارہ بھرتے ہیں اور پھر یہی عمل دہرایا جاتا ہے۔کے 2۔141 بی پر بھی یہی ہوتا ہے، مگر وہاں یہ عمل پتھروں کے ساتھ ہوتا ہے ۔

محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ اس سیارے پر ہر چیز پتھر کی بنی ہوئی ہے۔ دن والے حصوں میں گرمی اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ پتھر بخارات میں تبدیل ہو جاتے ہیں،مگر دوسری طرف سردی اس قدر زیادہ ہے کہ وہاںفضا ہی نہیں ہے۔ اور ہر چیز جم کر ٹھوس بن جاتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ سیارے کی گرم اور ٹھنڈی اطراف کی وجہ سے اس سیارے پر آواز کی رفتار سے تیز چلنے والی ہوائیں بھی چلتی ہیں۔ اور کبھی کبھی وہ 5000 میل فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہیں۔پروفیسر کوون کا کہنا ہے کہ یہ ہوائیں تیزی سے پتھر کے بخارات کو ٹھنڈی طرف لے جاتی ہیں اور پتھر کے قطرات بننے لگتے ہیں، پھر پتھروں کی بارش ہوتی ہے اور نیچے لاوے کا سمندر بنتا ہے۔

پروفیسر نیوجن کے مطا بق ا س نئے سیارے پر تحقیق کرنے سے ہم اپنی زمین کی ابتدا کے بارے میں جان سکتے ہیں اور لاوا سیارے ہمیں سیاراتی ارتقا کے اہم حصوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ زمین سمیت تمام پتھریلے سیارے پگھلنے والی دنیا کے طور پر شروع ہوئے تھے۔ماہرین ِفلکیات مستقبل میں اس پر مزیدتحقیقات کرکے اس کے بارےمیں مزید آگاہی فراہم کریں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین