کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت بولڈ ہو چکی مگر پچ چھوڑنے کو تیار نہیں،سنیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ وزیراعظم اپنا اعتماد ظاہرکرنے کے لئے اپوزیشن کوچیلنج کررہےہیں،وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا سے روزانہ 50اموات بھی تکلیف دہ امر ہے، سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم اپوزیشن کو جلسے کیلئے کنٹینر اور کھانا دینے کی بات کرتے تھے مگر اجازت دینے کی بھی توفیق نہیں ہوئی، کراچی سے پشاور تک پورا ملک گو عمران گو کے نعرے لگارہا ہے، حکومت بولڈ، اسٹمپڈ آؤٹ، ایل بی ڈبلیو اور کیچ آؤٹ ہوچکی ہے مگر پچ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ اپوزیشن سات دن اسلام آباد میں ٹھہرجائے تو استعفیٰ دیدیں گے تو اب انہیں استعفے کے ساتھ صلح کرلینی چاہئے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ ، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور لاہور میں حکومت کیخلاف لوگوں کا غم و غصہ عروج پر تھا، عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی اب حکومت کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اس حکومت کو آرٹی ایس سسٹم بند کر کے لایا گیا، اداروں میں غصہ اپوزیشن پر نہیں حکومت کی کارکردگی پر ہے، ترپ کا پتہ ہمارے پاس ہے ہم فتح کی پوزیشن میں ہیں، پی ڈی ایم 400سے زائد نشستوں پر مستعفی ہوگی تو ضمنی انتخاب نہیں ہوسکیں گے، حکومت کو پتا ہے اپوزیشن کے مستعفی ہوتے ہی کھیل کا ڈراپ سین ہوجائے گا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ وزیراعظم اپنا اعتماد ظاہر کرنے کیلئے اپوزیشن کو چیلنج کررہے ہیں، پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ کامیاب تھا مگر انقلاب برپا کرنے والا جلسہ نہیں تھا، پی ڈی ایم کا جلسہ لاہور کے تاریخی جلسوں میں شمار نہیں کیا جاسکتا، لاہور جلسے کے بعد اپوزیشن بھی دباؤ میں آگئی ہے، کورونا، موسم اور جلسے کے دباؤ کی وجہ سے لانگ مارچ میں ایک مہینے کا وقفہ دیا گیا ہے۔ مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ چند ہزار افراد کا اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دینا مشکل کام نہیں ہے، اپوزیشن اسلام آباد پہنچ کر ڈیڈ لاک پیدا کرسکتی ہے، اپوزیشن ضمنی انتخابات اور سینیٹ انتخابات کو نظرانداز نہیں کرسکے گی، اپوزیشن نے ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا تو اس کا بیانیہ چیلنج ہوجائے گا، اداروں کی پوزیشن ، جذبات اور احساسات تبدیل ہوتے رہتے ہیں، قوم حکومت کو بے بس کردے تو ادارے قوم کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کے پاس طاقت ہے آپس میں الجھیں گے تو دونوں کیلئے مشکلات پیدا ہوں گی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ لاہور جلسے کی ناکامی کے دعوے کے باوجود حکومت دباؤ میں نظر آرہی ہے، آئینی لحاظ سے بھی حکومت کا موقف کمزور نظر آرہا ہے، اپوزیشن 31دسمبر تک خاموش نہیں بیٹھے گی، 27دسمبر کو پیپلز پارٹی کا جلسہ اہم ہوگا کیونکہ وہاں مریم نواز بھی موجود ہوں گی، مریم نواز 31جنوری سے پہلے پنجاب میں بھی چار پانچ ریلیاں کریں گی، بلاول بھٹو زرداری صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے کیلئے پرعزم نظر آرہے ہیں۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا الیکشن ماضی میں بھی گیارہ مارچ سے پہلے ہوتا رہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے،سینیٹ الیکشن شو آف ہینڈز کے ذریعہ کرنے کی بات حکومت نے سوچے سمجھے بغیر کردی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا سے روزانہ 50اموات بھی تکلیف دہ امر ہے، کورونا کے پھیلاؤ میں گنجان آبادی، سوشل نیٹ ورکس، نقل و حرکت اور موسم کردار ادا کرتے ہیں، کچھ شہروں میں کورونا کی شرح زیادہ ہے کچھ شہروں میں بہتر ہوئی ہے، ایس او پیز پر بہتر عملدرآمد ہوجائے تو تکلیف دہ صورتحال سے بچ سکتے ہیں، کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کرنا مجبوری کا قدم تھا۔