وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں یورپ نے بے نقاب کی ہیں۔
ملتان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو جب بھی موقع ملا اس نے پاکستان کے مفادات کو زک پہنچانے کی کوشش کی، بھارت کو جہاں موقع ملتا ہے وہاں کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت جعلی این جی اوز اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 14 نومبر کو ثبوت کے ساتھ پریس کانفرنس میں بھارت کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے سامنے بھی ہم نے یہ تحفظات پیش کردئیے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابوظہبی میں پریس کانفرنس کرنے کا مقصد بھارت کو واضح پیغام دینا تھا، بھارت کو پیغام دیا کہ آپ سرجیکل اسٹرائیک کرنا چاہتے ہیں یہ ہمارے علم میں ہے،ہم نے بھارت سے کہا کہ ایسی حرکت مت کیجئے گا ہم بھرپور جواب دیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اس کا نوٹس لے،بھارت نے ایسی کوئی حرکت کی تو ہمارا ایکشن فوری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دعا گو ہوں اللہ ہمیں کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رکھے، دبئی اور شارجہ میں پاکستانیوں کی اکثریت روزگار کے لیے مقیم ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر یو اے ای کے حکمرانوں کو اعتماد میں لیاہے اور اُن کو مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے مماثلث سے آگاہ بھی کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا، یو اے ای حکمران سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا، ویزا بندش عارضی ہے، جلد معاملات حل ہوجائیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے بارے میں یو اے ای کا موقف سنا اور سمجھا، میں نے بھی اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف پیش کیا، مسئلہ فلسطین کے دیرپا حل تک پاکستان اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر کوئی پریشر نہیں ہے، ہم نے پاکستان کے مفادات کو پیش نظر رکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے بے سود ہیں، جلسوں میں صرف سیاسی جماعتوں کے ورکرز ہیں، جلسوں کو عوام کی پذیرائی نہیں ملی۔
استعفوں پر پی ڈی ایم کی صفوں میں انتشار ہے، واضح طور پر کہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی استعفیٰ نہیں دینا چاہتی، مسلم لیگ ن میں 2 واضح دھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک دھڑا استعفیٰ دینا چاہتا ہےجبکہ دوسرے دھڑے کی نظر میں استعفیٰ دینا پارٹی کا نقصان ہے، قوم کو گمراہ نہ کریں، سنجیدہ ہیں تو 31 دسمبر تک اپنے استعفے اسپیکر کو پہنچادیں۔