• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلموں میں مجبوری میں آیا، نواز الدین صدیقی

اپنی محنت سے بھارتی فلم انڈسٹری میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے نواز الدین صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ مجبوری میں بالی ووڈ کی طرف آئے۔ 

بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نواز الدین صدیقی نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں بتایا اور اس دوران پیش آنے والی پریشانیوں کا بھی خلاصہ کیا۔ 

نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ ممبئی فلم کرنے کے لیے نہیں آئے تھے، انھیں معلوم تھا کہ ان کی ایسی شخصیت نہیں ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ انھوں نے ٹیلی ویژی کے لیے کوششیں کیں لیکن انھیں کوئی رولز نہیں ملے، جبکہ آڈیشن کے دوران تو کمیرہ مین کہا کرتا تھا کہ ’تیرا شوٹ کرنے میں ٹائم لگتا ہے، اضافی لائٹس لگانے پڑتی ہیں‘، تو میں کہتا تھا کہ کیا کروں یار یہی شکل لے کر آیا ہوں۔ 

 ان کا کہنا تھا کہ ہم تو مجبوری میں فلم میں آئے، جب ٹی وی کے دروازے بند ہوگئے تو ہم فلمز کی طرف بھاگے، اب کہیں تو بھاگنا تھا نا۔

نواز نے بتایا کہ جب ان کے لیے فلموں کے دروازے کھلے تو انھیں جیسا بھی رول ملا وہ انھوں نے کیا، چاہے اس میں پوری فلم میں ایک دو منٹ کے رولز ہی کیوں نہ ہوں۔ 

انھوں نے کہا کہ میں اس سے خوش تھا، ہمیں تو پرابلم ہوتی تھی جب بھوک لگتی تھی، میں سوچتا تھا کہ جب بھوک لگتی ہے تو کھانا ملنا چاہیے، اور یہی واحد چیز تھی جس کی مجھے فکر تھی۔ 

اپنی شہرت سے متعلق بات کرتے ہوئے نواز نے کہا کہ میں نے کبھی یہ خواب نہیں دیکھا تھا کہ میں انڈسٹری میں اپنی جگہ بنالوں گا، تاہم مجھے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ تھا، لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ان  دن اسٹار بن جاؤں گا۔ 

نواز نے کہا میں تو صرف اداکاری جانتا تھا، لہٰذا میں یہ کرتا رہا، پہلے سے لوگوں نے کہا تھا کہ میرا کچھ نہیں ہوگا اس شکل کے ساتھ۔ میں یہ الفاظ سننے کا عادی تھا۔

انھوں نے بتایا کہ میں نے اسی چیز کا ہی فائدہ اٹھایا اور اداکاری کے بجائے اپنی بناوٹ پر ہی توجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ 

گینگز آف واسع پور سے شہرت پانے والے نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ انڈسٹری میں کسی کے بھروسے نہیں آئے تھے، بس یہاں آکر سوچا تھا کہ کچھ بھی کرنا پڑے، لیکن ممبئی میں ہی رہوں گا، چاہے 50 سال ہی کیوں نہ ہوجائیں۔  

انھوں نے کہا کہ میں یہاں ایک باصلاحیت اداکار کے طور پر آیا اور کام بھی میرٹ کی بنیاد پر لینا چاہتا تھا، مجھے یقین تھا کہ کوئی بھی میری اداکاری پر بھروسہ کرے گا تو وہ مجھے کام دے گا۔ 

نواز الدین صدیقی نے ٹیلنٹ کو ایک مبہم لفظ قرار دے دیا اور کہا کہ آج کل ہر اداکار بولتا ہے کہ میں ٹیلنٹڈ ہوں، تاہم آپ ٹیلنٹڈ ہوسکتے ہو، لیکن ایک ٹیلنٹ تو ہی فلم میں چلا جائے گا، آگے کیا ہوگا؟ تاہم اس کے لیے پھر آپ کو ٹریننگ کی ضرورت پڑتی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آپ ٹیلنٹ کی بنیاد پر صرف ایک ہی فلم کر سکتے ہیں، لیکن اپنے اچھے کام کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو مزید ٹریننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

تازہ ترین