وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے استفسار کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اگر چوری نہیں کی ہے تو اداروں کو دھمکیاں کیوں دے رہے ہیں؟
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈا پور نے جمعیت علماء اسلام (ف) سے 4 رہنماؤں کے انخلا کو غیر جمہوری رویہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت نکالے گئے رہنما جے یو آئی (ف) کے قد آور لوگ تھے، انہیں سچ و حق بولنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مولانا شیرانی نے کہا تھا کہ فضل الرحمٰن خود بھی سلیکٹڈ ہیں، انہوں نے جے یو آئی (ف) کی قیات سے جو سوالات پوچھے تھے ان کا ہم بھی جواب چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن قانون سے بالاتر نہیں ہیں، ان کو اپنی چوری کا حساب دینا ہوگا، قوم جاننا چاہتی ہے آپ نے چوری نہیں کی تو اداروں کو دھمکیاں کیوں دے رہے ہو؟
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے اربوں روپے کی پراپرٹی کے مزید ثبوت دوں گا، عمران خان نے کسی کو کوئی دھمکی نہیں دی اور وہ صادق و امین قرار پائے ۔
علی امین گنڈا پور نے یہ بھی کہا کہ یہ کب تک بھاگیں گے، ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، قوم کو اور اپنی پارٹی کے لوگوں کو جواب دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن مدرسے کے بچوں کو اپنی سیاست کےلیے استعمال کرتے ہیں، یہ ہر حکومت کو بلیک میل کرکےاس میں شامل ہوجاتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بن کر مراعات اٹھا رہے تھے، ان لوگوں نے پہلے بھی دھرنے دیئے جلسے کئے ہم نے رکاوٹ نہیں ڈالی۔