اسلام آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ (نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پارٹی سے نکالے گئے ارکان آمنے سامنے آگئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کی انضباطی کمیٹی نے سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا خان شیرانی سمیت سینئر رہنمائوں حافظ حسین احمد، سابق سینیٹر مولانا گل نصیب اور سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا شجاع الملک کے متنازع بنایات اورپارٹی پالیسی سے انحراف پر سخت ایکشن لیتے ہوئے انکی پارٹی کے شوریٰ سے باہر اور رکنیت کے خاتمے کا اعلان کردیا۔
جے یو آئی (ف) کی مرکزی عاملہ اور صوبائی امرا نے کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کردی، انضباطی کمیٹی کے مطابق نکالے گئے رہنما معافی مانگ لیں تو مجلس عاملہ فیصلے پر نظر ثانی کرسکے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مولانا شیرانی کو پی ٹی آئی کی سپورٹ پر نکالا گیا، شیرانی کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی حمایت حاصل، جنرل نیازی نہیں جو ہتھیار ڈال کر سرینڈر کردوں،اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر ہے وزیراعظم استعفیٰ دیں ، شفاف الیکشن کرائے جائیں۔
مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا ہے ہم جمعیت علماء اسلام جبکہ ( ف ) ایک گروپ، جبکہ حافظ حسین احمد نے کہا کہ جے یو آئی میں فضل الرحمٰن سے پہلے آئے تھے انکے بعد ہی جائیں گے، ”ف“سے مراد ” فائدہ مند“ گروپ ہے، مولانا فضل الرحمان کو خاندانی جماعت بنا لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کی انضباطی کمیٹی نے مولاناشیرانی ، حافظ حسین، سابق سینیٹر گل نصیب اور سابق ممبر اسمبلی شجاع الملک کی رکنیت بھی ختم کر دی گئی ۔
جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان کے مطابق جماعت سے خارج کئے گئے افراد کے بیانات اور رائے کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، قائم مقام امیر مولانا یوسف کی صدارت میں مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امراء ونظماء نے اجلاس میں فیصلے کی توثیق کردی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خارج کئے گئے افراد کو فیصلے کی کاپیاں بھجوادی گئی، مذکورہ اراکین کی رکنیت منسوخی کا نوٹیفکیشن بعد میں جاری کیا جائیگا۔
نوٹیفکیشن میں یہ ہدایت بھی جاری کی جائیگی منحرف اراکین کے ساتھ ملاقات کرنے والوں کی پارٹی رکنیت بھی ختم کر دی جائیگی۔ اطلاعات ہیں کہ فیصلہ آغا ایوب شاہ، مولانا عبدالواسیع اور مولانا عبدالحکیم اکبری سمیت دیگر نے کیا۔
مولانا فضل الرحمن کے ترجمان اور جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما مفتی ابرار کے مطابق کمیٹی نے اس حوالے سے فیصلہ کر لیا ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی ممبران آغا ایوب شاہ، مولانا عبدالواسع، مولانا عبدالحکیم اکبری سمیت دیگر نے اپنے فیصلے سے متعلق پارٹی سربراہ کو آگاہ کر دیا ہے۔
ادھر ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور حکومتی حلقے مولانا شیرانی کے بیانات کو جس انداز سے اجاگر کر رہے ہیں وہ خود بہت کچھ واضح کرنے کیلئے کافی ہے اسرائیل پاکستان کادشمن ہے، اس مسئلہ پر جے یو آئی ملک بھر میں بھرپور مہم شروع کررہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب مولانا کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا مشورہ پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ سلیکٹیڈ کس حیثیت سے مجھے نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا کہہ سکتے ہیں میں نہ ہی جنرل ہوں اور نہ ہی نیازی جو سرنڈر کروں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی کے اختلافی موقف کو وہی قوتیں اور عناصر اجاگر کررہی ہیں جو اسرائیلی لابی کے حامی ہیں۔
دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کے سابق مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمٰن کو بلاول بھٹو اور مریم نواز کے درمیان شوپیس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ساتھ لگنے والی”ف“سے مراد ”فوائد اور فائدہ مند“ گروپ ہے۔
ہم جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہیں،مولانا فضل الرحمان سے پہلے جے یو آئی میں آئے تھے انکے بعد ہی جائینگے،ہمیں پارٹی سے معطل کئے جانے یا نکالے جانے کی با ضابطہ اطلاع نہیں ملی،ہم اپنی جگہ پر بیٹھے ہیں،مل بیٹھیں گے سب باتوں پر غور بھی ہو گا۔
جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان تجربہ کار اور نظریاتی تو کہلائے جاتے ہیں لیکن پی ڈی ایم کے وہ ”نظر آتی“ قائد ہیں،کرپشن زدہ سیاست دان خود بیرون ملک ”پناہ گزین“ ہو جاتے ہیں،جبکہ سادہ لوح اور مخلص لوگوں کو وہ ”رینٹ اے“ بنا لیتے ہیں،پی ڈی ایم کی تحریک ”رینٹ اے“ بن چکی ہے جو کامیاب نہیں ہو سکتی۔
حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے خود جماعتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے،ہمیں پارٹی سے فارغ کرنا کوئی اچنبے کی بات نہیں ، جلد آئندہ کا لائحہ عمل بھی مرتب کیا جائیگا۔
انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ مجھ سمیت مولانا شیرانی ، سب جماعت کے بانی رکن ہیں، ہم تو مولانا فضل الرحمٰن سے بھی پہلے کے پارٹی کے رکن ہیں۔