• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’زندگی اور موت،‘‘ حیاتِ مستعار کے فانی سفر کا وہ باب ہے، جوکاتبِ ازل نے انسان کی تقدیر میں روزِ اوّل ہی سےلکھ دیا ہے۔ حیات و ممات کے اس سفر میں ہر نفس کو موت کا ذائقہ چَکھنا ہے۔اسی حقیقت کی ترجمانی کرتے ہوئے اکبر حیدر آبادی نے کیا خُوب کہا؎چھوڑ کے مال و دولت ساری دنیا میں اپنی .....خالی ہاتھ گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک کتنے ہی گنج ہائے گراں مایہ خاک کا ڈھیربن گئے۔ تاہم،اپنے محسنوں کو یاد کرنا، اپنے قلب و ذہن کو اُن کی یادوں سے آباد رکھنا زندہ قوموں کا شیوہ ہے اور سالِ نو کی آمد پر سالِ گزشتہ، داغِ مفارقت دے جانے والے مشاہیر کا تذکرہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

(2020ء میں بچھڑجانے والی اہم قومی شخصیات)

فخر الدّین جی ابراہیم(7جنوری) معروف جج، فخرو بھائی کے نام سے جانے جاتے تھے، 12فروری 1928ء کو بھارت کے شہر، احمد آباد میں پیدا ہوئے۔ گورنر سندھ کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

پروفیسر شریف المجاہد (27جنوری )ماہرِ تعلیم، مؤ رخ اورقائد اعظم اکیڈمی کے بانی ،یکم جولائی 1926ءکو بھارتی شہر، مدراس میں پیدا ہوئے اور 94برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔

وقار حسن (10فروری)12 ستمبر 1932ءکو بھارتی شہر، امرتسر میں پیدا ہوئے۔ کرکٹ کے ایک ماہر اسٹروک پلیئر اور بہت عمدہ فیلڈر بھی تھے۔

فہمید احمد خان (11فروری)68برس کی عُمر میں انتقال کرنے والے فہمید احمد خان نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا، بعدازاں، پی ٹی وی پر متعدد سیریل اور ڈرامے کیے۔

نعیم الحق (15فروری)کینسر سے انتقال کرجانے والےنعیم الحق کا شمار پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔

نعمت اللہ خان (25فروری)یکم اکتوبر 1930ء کو اجمیر میں پیدا ہوئے۔اگست 2001ء سے مئی 2005ء تک کراچی، شہری حکومت کے ناظم ِاعلیٰ رہے۔ان کا دورِ نظامت کراچی کا ایک سنہری دَور تھا۔

امان اللہ خان(6مارچ )1950ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسٹیج کے مشہور و معروف مزاحیہ اداکار تھے۔ون مین شوزمیں ثانی نہیں رکھتے تھے۔

مبشر حسن (14مارچ)22جنوری 1922ء کو پانی پت کے مقام پر پیدا ہوئے۔ سائنس دان، استاد، سیاست دان، محقّق، مبصّر، صحافی اور تجزیہ نگار تھے۔ وزیرِ خزانہ اور مشیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھی رہے۔ اِن ہی کے گھر پر ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی۔

میر جاوید رحمٰن (31مارچ)16 اگست 1946 ءکو میرِ صحافت، میر خلیل الرحمان کے گھر پیدا ہونے والے میر جاوید رحمٰن ایک غیر معمولی انسان تھے، اِن کی صحافتی زندگی نصف صدی سے کچھ زائد عرصے پر مشتمل رہی۔ آپ جنگ گروپ کے پبلشر اورچیئرمین تھے۔

احفاظ الرحمان (12اپریل)جبل پور، بھارت میں 1942ء میں پیدا ہوئے۔ سینئر جیّد صحافی، کالم نگار، ادیب، شاعر ہونے کے ساتھ معروف ٹریڈ یونینیسٹ بھی تھے۔

آزاد بن حیدر(2مئی)جناح مسلم لیگ کے سربراہ، معروف سیاست دان اور تحریکِ پاکستان کے کارکن تھے۔ 1932ء کو سیال کوٹ میں پیدا ہوئے۔

اطہر شاہ خان جیدی(10مئی)یکم جنوری 1943ء کو بھارت کے شہر، رام پورمیں پیدا ہوئے۔ڈراما نویس، مزاحیہ و سنجیدہ شاعر اور اداکار کے طور پر بے حد مقبول تھے۔

انوار احمد زئی (31مئی)5 اگست 1944ء کو بھارتی شہر، جے پور میں پیدا ہوئے۔ متعدّد کتابوں اور سفر ناموں کے مصنّف ہونےکے علاوہ میٹرک، انٹر بورڈ کراچی، میرپور خاص بورڈ کے چیئرمین اور ڈی ای او ،کراچی رہے۔

آصف فرخی (یکم جون)افسانہ نگار، صحافی، مترجّم اور محقّق تھے۔ 16 ستمبر1959ء کو کراچی میں نام ور ادیب، اسلم فرخی کے گھر پیدا ہوئے۔ اِن کی والدہ ڈپٹی نذیر احمد کی پڑپوتی تھیں۔

صبیحہ خانم(13جون)فلمی دنیا کی مقبول اداکارہ 16 اکتوبر، 1935ء کو گجرات میں پیدا ہوئیں۔ انہیں بہترین اداکاری پر متعدد بار پاکستان کے سب سے بڑے فلم ایوارڈ،’’ نگار ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا۔ معروف فلمی اداکار، سنتوش کمار کی اہلیہ تھیں۔

دوست محمد فیضی (15جون) مسلم لیگ (نون) کے رہنما، معروف سیاسی، سماجی اورادبی شخصیت، سابق ممبر قومی اسمبلی، گُردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

طارق عزیز(17جون) 28 اپریل 1936ء کو جالندھر، بھارت میں پیدا ہوئے۔ بہترین علمی و ادبی ذوق کے حامل، مقبول ترین میزبان، محبِ وطن پاکستانی، پی ٹی وی کا پروگرام ’’نیلام گھر‘‘ اُن کی شناخت بنا۔ وفات سے قبل4کروڑ 41لاکھ روپے سے زائد کی جائداد حکومتِ پاکستان کو وقف کردی۔

منظر ایوبی (19جون) 4 اگست 1932ء کو بھارتی ریاست، اتر پردیش کے شہر، بدایوں میں پیدا ہوئے۔ شاعر‘ نثرنگار‘ ڈراما نویس‘ صدا کار‘ کالم نگار‘ نقادِ سخن ہونے کے ساتھ ممتاز ماہرِ تعلیم بھی تھے۔

مفتی محمد نعیم(20جون) ممتاز عالمِ دین، مہتمم، جامعہ بنوریہ مفتی محمد نعیم1958ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ بنوریہ عالمیہ کی بنیاد رکھی۔ وفاق المدارس العربیہ، پاکستان کی مجلس شوریٰ اور عاملہ کے رکن تھے۔

علامہ طالب جوہری (22جون) معروف خطیب، عالمِ دین 27 اگست 1939ء کو بھارتی ریاست، بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے۔ شیعہ و سُنی مسالک میں باوقار مقام حاصل تھا۔

منوّر حسن (26جون) 5اگست1941ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ منجھے ہوئے سیاست دان، استاد اور ماہرِ عُمرانیات تھے۔ مارچ 2009ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے امیر منتخب ہوئے۔

سیّد ناصر زیدی (3جولائی) 8 اپریل 1943ء کو مظفّر نگر (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ لاہور میں شعری ذوق پروان چڑھا۔ ماہ نامہ ’’ادبِ لطیف‘‘ کے علاوہ متعدد ادبی و نیم ادبی رسائل کے ایڈیٹر رہے۔

پروفیسر عنایت علی خان (26جولائی)10 مئی 1935ء میں بھارتی، ریاست، ٹونک میں پیدا ہوئے۔ بنیادی طور پر طنزومزاح کے شاعر تھے، اس اسلوب کی وجہ سے انہیں ’’اکبرِثانی‘‘ بھی کہا گیا۔

سیّد اطہر علی ہاشمی (6اگست) 1946ء میں پیدا ہوئے، مایہ ناز صحافی و مصنّف ہونے کے علاوہ روزنامہ’’جسارت‘‘ کے ایڈیٹر انچیف تھے۔

میر حاصل بزنجو (20اگست) نیشنل پارٹی سے تعلق تھا، 3فروری 1958ء کو خضدارمیں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، میرغوث بخش بزنجو بلوچستان کے گورنررہے۔

مظفّرحسین شاہ (26اگست) میر پور خاص، سندھ سےتعلق رکھنے والے معروف سیاست دان ،وزیراعلیٰ سندھ بھی رہے۔

علّامہ ضمیر اختر نقوی (13ستمبر) 24 مارچ 1944ء کو بھارت کے شہر، لکھنو ٔ میں پیدا ہوئے۔معروف عالمِ دین، مذہبی رہنما اور خطیب تھے۔اپنے خاص اندازِ خطابت کے سبب الگ پہچانے جاتے ۔

حنیف زئی (14ستمبر) ’’ جیو نیوز‘‘ کے بدین کےنمائندے ،حنیف زئی کراچی کے اسپتال میں انتقال کرگئے۔ وہ کورونا میں مبتلا تھے۔

عبد الغفار عزیز(5اکتوبر) جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر، ڈائریکٹر امورِ خارجہ اور معروف اسلامک اسکالر تھے۔’’اتحاد بین المسلمین‘‘ کے علم بردار بن کر سامنے آئے۔وہ ایک سال سے سرطان کے عارضے میں مبتلا تھے۔

مولانا محمد عادل خان (10اکتوبر) جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اور عالمِ اسلام کی معروف علمی شخصیت،شیخ الحدیث، مولانا سلیم اللّٰہ خان کے بڑے صاحب زادے تھے۔انہیں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں شہید کیا گیا۔

مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتی نعمانی (12اکتوبر) استاذ الحدیث، محقّق، عالمِ دین، مذہبی اسکالر اور مصنّف کے طور پر معروف تھے۔ تعلیم و تحقیق کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔کراچی یونی ورسٹی، شعبۂ لائبریری سائنس سے پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے شخص تھے۔

راشد ربانی(15اکتوبر) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما اور وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی تھے۔ کورونا وائرس میں مبتلاہونے کے بعد جاں بر نہ ہوسکے اور راہئ ملکِ عدم ہوگئے۔

ماہم آفتاب (23اکتوبر) وہاڑی سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی پہلی تائی کوانڈو اولمپیئن برین ٹیومر کے باعث26سال کی عُمر میں خالقِ حقیقی سے جاملیں۔

سلیم عاصمی (31اکتوبر) سینئر صحافی اور ڈان کے سابق ایڈیٹر تھے، کراچی میں انتقال ہوا۔ کراچی پریس کلب کے صدر بھی رہے۔

ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی(2نومبر) اردو ڈائجسٹ کے بانی، تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن اور کہنہ مشق صحافی تھے، 1928ء میں بھارت کے ضلع، کرنال کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ طویل عرصہ شعبۂ صحافت سے وابستہ رہے۔

سعود ساحر(3نومبر) ممتاز صحافی، دانش وَر اور شاعر تھے، ’’ردِ قادیانیت‘‘ کے حوالے سے تاریخ ساز کتاب لکھ کر شہرت حاصل کی۔

رشید جونیئر (4نومبر) ہاکی اولمپیئن، عبدالرشید جونیئرکا شمار بین الاقوامی ہاکی کے صفِ اوّل کے سینٹر فارورڈز میں ہوتا تھا۔’’شارپ شوٹر‘‘ اور ’’کنگ آف دی ڈی‘‘ کے نام سے مشہور تھے۔

مسعود مفتی (10نومبر) 10 جون 1934ء کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ کئی کتابوں کے مصنّف، مسعود مفتی کا اصل نام مسعود الرحمٰن تھا۔ حکومتِ پاکستان نے علمی و ادبی خدمات پر صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔سول سروس سے وابستہ رہے اور سقوطِ ڈھاکا کے بعد جنگی قیدی بھی بنے۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ(12نومبر) 16 مارچ 1961ء کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔سنگین غدّاری کیس میں سابق صدر،پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ سُنایا۔

ارشد وحید چوہدری(14نومبر) ’’جیو نیوز‘‘ کے سینئر رپورٹر، مقبول پروگرام ’’جیو پارلیمنٹ‘‘ کے اینکر، کالم نگار اور نیشنل پریس کلب ،اسلام آباد کے نائب صدر تھے۔کورونا وائرس کے سب مالکِ حقیقی سے جا ملے۔

قاضی جاوید(14نومبر) فلسفی، مترجّم، ادیب تھے، لاہور میں انتقال ہوا۔ علمی و ادبی دنیا میں قابلِ ذکر شہرت کے حامل تھے۔

اقبال کاشمیری(15نومبر) نام وَر فلم ساز اور سینئر ڈائریکٹر، اردو اور پنجابی فلموں کی ڈائریکشن پر ملکہ حاصل تھا۔ اُن کی ہدایت کاری میں بننے والی کئی فلموں کا پڑوسی مُلک میں چربہ کیا گیا۔

علّامہ خادم حسین رضوی(18نومبر) دینی سیاسی جماعت، تحریکِ لبیک پاکستان کے امیر، تحفّظِ ختمِ نبوت اور ناموسِ رسالت کی ملک گیر تحریک کے حوالے سے خاص شہرت اور بھرپور پذیرائی حاصل کی۔

شمیم اختر،والدہ نواز و شہباز شریف(22نومبر) سابق وزیر اعظم پاکستان، نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی والدہ، بیگم شمیم اختر کا لندن میں انتقال ہوا۔

چوہدری انور عزیز (22نومبر) 1931ء کو نارووال میں پیدا ہوئے، رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر رہے۔ مسلم لیگ (نون) کے رہنما، دانیال عزیز کے والد تھے۔

پیر سیّد سفید شاہ (24نومبر) ملک کے بزرگ ترین صحافی، روزنامہ وحدت کے بانی، پشتو صحافت میں اکیڈمی کی حیثیت رکھنے والے طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

چوہدری احمد مختار (25نومبر) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور مختلف ادوار میں دفاع، پانی و بجلی اور تجارت کے وزیر رہے، جب کہ کچھ عرصہ پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری بھی رہے۔

جادم منگریو (25نومبر) مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے رہنما ،سابق ایم این اے اور سابق وزیرِ مملکت کا کورونا کے سبب انتقال ہوا۔ان کا تعلق ضلع عمرکوٹ سے تھا۔

جی الانہ (29نومبر) سندھ یونی ورسٹی، جام شورو کے سابق وائس چانسلر، ڈاکٹر غلام علی کئی علمی و ادبی کتب کے مصنّف تھے، سندھی زبان کی ترویج کے لیے ناقابلِ فراموش خدمات انجام دیں۔

میر ظفر اللہ جمالی (30نومبر) یکم جنوری 1944ء کو بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے گاؤں، روجھان جمالی میں پیدا ہوئے۔2002ء سے 2004ء تک پاکستان کے15یں وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

عبدالقادر حسن (30نومبر) ضلع خوشاب کی وادی، سون سکیسر کے گائوں، کھوڑہ میں پیدا ہوئے۔جیّد صحافی تھے، ’’غیر سیاسی باتیں‘‘ کے عنوان سےبہترین کالم نگاری کی۔

عادل صدیقی، (30نومبر) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما، طویل عرصے بعد وطن واپس آئے اور کورونا وائرس کا شکار ہوگئے،۔ ان کی عُمر 57 برس تھی۔

شبیہ فاروقی (3دسمبر) ’’میں نے تمہاری گاگر سے کبھی پانی پیا تھا،صُبح بناکا، شام بناکا، اے خدا میرے ابو سلامت رہیں،میری مٹھی میں بند ہے کیا، بتا دو ناں، ناز پان مسالا‘‘جیسے بے شمار مقبول گیتوں اور جِنگلز کے خالق، شبیہ فاروقی کا امریکا میں انتقال ہوا۔

جج ارشد ملک (4دسمبر) احتساب عدالت کے جج کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے۔انہوں نے سابق وزیرِ اعظم، میاں محمّد نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سُنائی۔

شیر باز خان مزاری (5دسمبر) بلوچستان کے بزرگ سیاست دان اورسابق نگراں وزیر اعظم، میر بلخ شیر مزاری کے بھائی تھے۔ عُمر بھر نظریات اور اصولوں کی سیاست پر سمجھوتا نہ کیا۔

مولانا مفتی محمّد زرولی خان (7دسمبر ) دیوبندی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے شیخ الحدیث و التفسیر اور مدرسہ احسن العلوم کراچی کے بانی و مہتتم تھے-

سراج قاسم تیلی (8دسمبر) معروف تاجر ،صدرچیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا دبئی میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوا۔

فردوس بیگم(16دسمبر) ماضی کی معروف اداکارہ فردوس بیگم 80 سال کی عُمر میں انتقال کرگئیں۔

عبدالحمید چھاپرا(22دسمبر) سینئر صحافی اور تین کتابوں کے مصنّف تھے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے دوبار اور کراچی پریس کلب کے پانچ بار صدر رہے۔

2020ء میں انتقال کرجانے والی اہم بین الاقوامی شخصیات

جنرل قاسم سلیمانی، ایرانی القدس فورس کے سربراہ (3جنوری)،سلطان قابوس، عمان کے حکمران (10جنوری)، کوبی برائنٹ ، باسکٹ بال کھلاڑی (26جنوری)، حسنی مبارک، مصر کے سابق صدر (25فروری)،نمی ،بھارتی اداکارہ (25مارچ)، عرفان خان، بھارتی اداکار (29اپریل)،رشی کپور،بھارتی اداکار (30اپریل)، واجد خان، بھارتی موسیقار(یکم جون)،سشانت سنگھ راجپوت،بھارتی اداکار (14جون)، سروج خان،بھارتی کوریو گرافر (3جولائی)، اماڈوگون کولی بیلی،آئیوری کوسٹ کے وزیرِ اعظم(8جولائی)، جگدیپ، بھارتی اداکار (8جولائی)، کم کم، بھارتی اداکارہ(28جولائی)،راحت اندوری، بھارتی شاعر (11اگست)،ڈین جونز، آسٹریلوی کرکٹر (24ستمبر)، ایس پی بالا سبرامینیم، بھارتی گلوکار (25ستمبر)، شین کونری (جیمز بانڈ) امریکی اداکار (31اکتوبر)، شیخ نورین محمد صدیق، عالمی شہرت یافتہ سوڈانی قاری (7نومبر)، صائب محمّد صالح عريقات,فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری(10نومبر)، شہزادہ خلیفہ بن سلمان آل خلیفہ، بحرین کے وزیراعظم 11)نومبر)، جیری جان راؤلنگ، گھانا کے صدر(12نومبر)، مامادو تندجا، نائجیریا کے سابق صدر(24نومبر)، میرا ڈونا، عظیم فٹ بالر (25نومبر)، مولانا کلب ِ صادق ،معروف بھارتی شیعہ عالمِ دین (25نومبر)، محسن فخری زادہ ، ایران کے مرکزی نیوکلیئر سائنس دان (29نومبر)، جان لی کیری، برطانوی مصنّف(12 دسمبر)۔

تازہ ترین