قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ خواجہ محمد آصف نے اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا ہے۔
ترجمان نیب کے مطابق خواجہ محمد آصف کو نیب لاہور نے مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر خارجہ کے وارنٹ گرفتاری چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جاری کیے، انہیں کل احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو پیش کرکے راہداری ریمانڈ لیا جائے گا۔
ترجمان نیب کے مطابق ملزم کےخلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی سیکشن (3) کے تحت تحقیقات جاری ہیں،خواجہ آصف نےمبینہ طورپراپنی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ملزم نے اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا، خواجہ آصف نے1991 میں بطور سینیٹر عہدہ سنبھالا، مختلف ادوار میں وفاقی وزیر رہے۔
نیب ترجمان کے مطابق 2018ء تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد خواجہ آصف کے اثاثے 221 ملین روپے تک پہنچ گئے ہیں، یہ اثاثہ جات ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ترجمان نیب نے مزید کہا کہ ملزم نے یو اے ای کی ایک فرم میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا، دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے۔
نیب ترجمان کے مطابق ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا، خواجہ آصف اپنےملازم طارق میر کے نام پہ ایک بے نامی کمپنی بھی چلارہے ہیں۔
نیب ترجمان کے مطابق بے نامی کمپنی کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، خواجہ آصف نے اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے۔
ترجمان کے مطابق ملزم کی بیرون ملک ملازمت کا معاملہ عدالت عالیہ اور عدالت عظمی میں بھی زیرسماعت رہا۔
نیب ترجمان کے مطابق ملزم خواجہ آصف کے پبلک آفس رکھنے اور پرائیویٹ نوکری میں کوئی قانونی قدغن نہیں، مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے۔