وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف میں فرق ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن عمران خان کے بارے میں غلط اندازے لگارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم عمران اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف میں فرق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بحران میں راستے بنانے کے ماہر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے، پاکستانی اداروں کی آنکھیں کھلی ہوتی ہیں اور کان کھلے ہوتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حالات بہتر ہوں گے، میں خراب حالات نہیں دیکھ رہا۔
اپوزیشن کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ کے لئے حکمت عملی بنا رہے ہیں، ڈائیلاگ کرنے پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان این آر او پر مذاکرات نہیں کریں گے، عمران خان کچھ بھی فیصلہ کرسکتے ہیں، لیکن کرپشن پر بات نہیں کریں گے۔
شیخ رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈائیلاگ کے حامی شامی نہیں ہیں، ان کے کیسز سیریز نوعیت کے ہیں۔
اپوزیشن کے استعفوں پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ لوگ استعفے کمپیوٹر پر دے رہے ہیں جو مانے نہیں جاتے، استعفے ہاتھ سے لکھ کر دیے جاتے ہیں۔
سینیٹ الیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ مارچ کے الیکشن میں حصہ لیں گے، پیپلز پارٹی سینیٹ میں حصہ لے گی تو مسلم لیگ ن بھی حصہ لے گی۔
انھوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑیں گے، مسلم لیگ ن نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے خلاف ووٹ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی آگے جا کر ایک ہوجائیں گے، تو یہ نہیں ہوگا۔
پاکستان ڈیمو کریٹک (پی ڈی ایم) سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن پہلی مرتبہ مشتعل ہو کر پچ سے باہر نکل کر کھیل رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام کے نام پر اسلام آباد میں چھاؤنی ڈالنے کے خواب پورے نہیں ہوں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فوج ہر منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، جمہوریت کے ساتھ فوج کی کمٹمنٹ لازوال ہے۔
اپوزیشن کو سمجھ آگئی ہے کہ ان کے بیانیہ ان کے گلے پڑ چکے ہیں، ان کی دغا دعا ہوگئی ہے، دغا کا نقطہ مٹا دیا ہے۔