جاپان میں قائم کیوٹو یونیورسٹی اور سومیٹو مو فارسٹری نامی کمپنی نے لکڑی سے مصنوعی سیارچے تیار کرنے پر تحقیق شروع کی ہے ۔ماہرین کو اُمید ہے کہ وہ 2023 ء تک ایسا مصنوعی سیارچہ تیار کرلیں گے ،اس کو بنانے کا مقصد خلا میں موجود کچرے کو ختم کرنا ہے ۔ابھی بھی زمین کے گرد کچرے کی مقداربہت زیادہ ہے ۔جو3000 ناکارہ مصنوعی سیارچوں کے علاوہ دس سینٹی میٹر یا اس سے بھی زیادہ جسامت والے تقریباً 34000 ٹکڑوں پر مشتمل ہے ۔ماہرین نےاس خلائی آلودگی کی مجموعی کمیت کااندازہ 5500 ٹن لگایا ہے ۔
خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ کچرا 36000 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے حرکت کررہا ہے ۔اگر ایک چھوٹا ساٹکڑا بھی خلائی اسٹیشن سے ٹکرا جائے تو اس کے خول کو پھاڑ سکتا ہے ۔علاوہ ازیں کمپنی نے ایسے درختوں پر بھی تحقیق شروع کردی ہے جن کی لکڑی کومصنوعی سیارچوںکےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جب ماہرین کو ان لکڑی کی اقسام کا علم ہو جائے گا جو مصنوقی سیارچوں میں استعمال کے قابل ہیں تو انہیں زمین پر آزمایا جائے گا ،بعدازاں اس لکڑی سے مصنوعی سیارچے بنائے جائیں گے ۔ایک تحقیق کے مطابق 2030 ء تک سالانہ 990 سیارچے خلامیں بھیجے جائیں گے، جو خلا میں موجود کچرے کو ختم کریں گے ۔