• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسامہ قتل کے 5 ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ


اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اسامہ قتل کیس میں گرفتار 5 ملزمان کو تفتیش کے لیے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے اسامہ قتل کیس کی سماعت کی۔

اسامہ قتل کیس میں گرفتار 5 پولیس اہلکاروں کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

تفتیشی افسر نے ملزمان کے مزید 12 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور بتایا کہ واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کر لیا ہے، مقتول کو 5 گولیاں پیچھے اور ایک سامنے سے لگی ہے، تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقوعے کی اصل تصویر ہی نہیں بنائی، اس کا مطلب ہےکہ تم ملزمان سے ملے ہوئے ہو؟

عدالت نے گرفتار پولیس اہلکاروں سے سوال کیا کہ بتائیں اسامہ کا قتل کیسے ہوا؟

ملزمان نے بتایا کہ تھانہ شمس کالونی نے اطلاع دی کہ ڈکیتی کے بعد سفید رنگ کی گاڑی روکیں، گاڑی کا پیچھا کیا تو 3 اشاروں پر گاڑی نہیں رکی، پھر گاڑی پر فائر کیا۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ پر گاڑی سے فائرنگ کی گئی؟

ملزمان نے بتایا کہ مقتول کی گاڑی سے ہم پر فائرنگ نہیں کی گئی تھی۔

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ گاڑی نہ رکنے پر سیدھے فائر کر کے بے گناہ کی جان کیسے لی جا سکتی ہے؟

جج نے کہا کہ اسامہ کے پاس چھوٹی گاڑی تھی، تمہیں نہیں معلوم گاڑی کیسے روکنی ہے؟ کیا گاڑی پر گولیاں برسا دو گے؟

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہو گیا؟


تفتیشی افسر نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کر کے قبضے میں لے لیا ہے، اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بچے کو کتنی گولیاں اور کہاں کہاں سے لگیں؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ بچے اسامہ کو 5 گولیاں پیچھے اور ایک سامنے سے لگی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گاڑی کی سیٹ میں گولیوں کے نشان ہیں؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ میں یہ دیکھ نہیں سکا۔

وکیلِ صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر کو عدالت بتائے کہ یہ انسداد دہشت گردی کی عدالت ہے، تفتیشی افسر غلط بیانی کرے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

تفتیشی افسر نے اسامہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔

اسامہ کے قتل ک ےوقوعے کی تصویر نہ لینے پر عدالت نے تفتیشی افسر پرسخت برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے کہا کہ اصل تصویر نہیں بنائی، اس کا مطلب ہے کہ تم ملزمان سے ملے ہوئے ہو؟

عدالت نے اسامہ قتل کیس میں گرفتار 5 ملزمان کو تفتیش کے لیے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 2 دسمبر کی شب 22 سالہ نوجوان اسامہ کو گولیاں مار کر بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔

نوجوان کے قتل کے ذمے دار 5اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشت گردی کامقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تازہ ترین