• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کے مواخذے کی راہ ہموار، ایوان نمائندگان کی قرارداد پر نائب صدرپنس کا عمل سے انکار، مواخذے کی باقاعدہ کارروائی منظور

ٹرمپ کے مواخذے کی راہ ہموار


واشنگٹن / نیویارک (نیوز ایجنسیز /عظیم ایم میاں) امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر گزشتہ ہفتے حملے کا ذمہ دار صدر ٹرمپ کو قرار دیتے ہوئے ان کے مواخذے کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور صدر ٹرمپ کی میعاد ختم ہونے سے 8روز قبل انہیں دوسری بار مواخذے کا سامنا ہے ۔ 

ڈیموکرٹیک پارٹی کی حامل ایوان نمائندگان نے امریکی ریپبلکن صدر ٹرمپ کیخلاف آخری اطلاعات تک 232حمایت اور 197 ووٹ مخالفت سے تحریک مواخذہ منظور کر لی ہے ۔

4 ری پبلکن اور ایک ڈیمو کریٹ نے ووٹ نہیں ڈالا۔ایوان میں 205کے مقابلے میں 223ووٹ سے مائیک پنس سے مطالبے کی قرار داد بھی منظور کی گئی کہ وہ 25ویں ترمیم استعمال کرکے اپنے باس کو ہٹادیں تاہم 25ویں ترمیم استعمال نہ کرکے مائیک پنس کو نئی زندگی دی ہے ۔ تاہم امریکی نائب صدر مائیک پنس نے ایوان نمائندگان کی قرارداد پر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ 

کئی ری پبلکن ارکان نے بھی ایوان نمائندگان کی قرارداد کی حمایت کی ہے ۔ 10؍ ری پبلیکن نے ایوان نمائندگان میںصدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ 

ان ری پبلکن ارکان میں واشنگٹن سے ڈین نیو ہاؤس ، نیویارک سے جان کیٹکو ، واشنگٹن سے جیمی ہریرا بٹلر ، مشی گن سے فریڈ اپٹن اور یومنگ سے لز چینی اور دیگرشامل ہیں ۔ 

ایوان نمائندگان میں رپبلکن پارٹی کی تیسری سب سے سینیئر رہنما لز چینی نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کے حق میں اپنا ووٹ ڈالیں گی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک ارکان کی مواخذے کی کارروائی کو مضحکہ خیز قرار دیدیا۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے نئے منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ جرائم پر ان کی پراسیکیوشن ہونے دیں کیونکہ ایسے ہی آگے بڑھ جانا ایک بہت ہی خطرناک غلطی ہوگی۔

ادھر مواخذے کے موقع پر دارالحکومت واشنگٹن چھاؤنی کا منظر پیش کرنے لگا ہے اور کیپٹل ہل سمیت اہم مقامات اور شاہراہوں پر فوجی تعینات ہیں اور سڑکیں بند کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پنس کے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے امریکی ایوان نمائندگان میں مواخذے کی کارروائی منظور کرلی گئی ۔ 

نیویارک سے عظیم ایم میاں کے مطابق ڈیموکرٹیک پارٹی کی حامل ایوان نمائندگان نے امریکی ری پبلکن صدر ٹرمپ کے خلاف معمولی اکثریت (223حمایت اور205 ووٹ مخالفت) سے تحریک مواخذہ منظور کر لی ہے اوردونوں طرف کے اراکین کانگریس نے اپنےاپنے حمایت اور مخالفت کا جواز دیتے ہوئے مؤقف کا اظہار بھی کیا لیکن ابھی اس تحریک مواخذہ کے اگلے آئینی مرحلہ کے بارے میں واضح نہیں ہوسکا کہ ایوان نمائندگان کی منظور کردہ تحریک مواخذہ اوراس میں شامل صدرٹرمپ کے خلاف الزامات کی سماعت کا امریکی سینیٹ میں آغاز کب ہوگا۔ 

ابھی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی واضح نہیں کیا کہ وہ منظور شدہ تحریک مواخذہ بقیہ آئینی کارروائی کیلئے یہ تحریک کپ سینیٹ کو بھیجیں گی۔ 

ایسٹرن ٹائم کے مطابق ایوان شروع ہوا اور قانون سازوں نے 10بجے ووٹ دے اور مواخذے کے آرٹیکل کے اصولوں کو منظور کرلیے گئے۔ضابطے کی منظوری کے بعد ایوان میں بحث کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ حتمی ووٹ مقامی وقت کے مطابق ووٹنگ کا عمل 4 بجے تک مکمل ہوگا۔ 

قبل ازیں امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کو 25ویں آئنی ترمیم کے ذریعے ہٹانے کی قرارداد 223 ووٹوں کے ساتھ منظورکی گئی جبکہ قرارداد کی مخالفت میں 205 ووٹ آئے۔ 

قرارداد ڈیموکریٹک میری لینڈ کے رکن جیمی راکسن نے پیش کی جس میں کہا گیاکہ امریکی نائب صدر مائیک پنس 25 ویں ترمیم کے سیکشن 4 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ کا نااہل قرار دیں۔ لیکن اس سے پہلے ہی نائب صدر مائیک پنس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کی قرارداد کو رد کرتے ہیں۔ 

ترمیم کے سیکشن چار کے مطابق کابینہ کے لیے اجازت ہوتی ہے کہ اگر انھیں لگے کہ صدر اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اسے ہٹا دیا جائے۔ 

ہاؤس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے نام لکھے گئے ایک خط میں مائیک پنس نے کہا کہ ہمارے آئین کے تحت 25ویں ترمیم کسی صدر کو ہٹانے یا اس کو سزا دینے کے لیے نہیں ہے۔

تازہ ترین