کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ اس ملک کا پہلا صوبہ ہے جو مزدوروں کے لئے ’’بینظیر مزدور کارڈ‘‘ اسی ماہ جاری کررہا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد محکمہ محنت خالصتاً صوبائی معاملہ ہے، وفاق صوبوں کو جو حصہ اور اثاثے دینا ہیں وہ دینا نہیں چاہتا اسی لئے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز پر قبضہ کیا ہوا ہے، بینظیر مزدور کارڈ دراصل مزدوروں کا اے ٹی ایم ، صحت اورتعلیم کارڈ ہوگا، جس کے پہلے مرحلے میں سیسی میں رجسٹرڈ صوبے کے 6 لاکھ 30ہزار مزدوروں کو یہ کارڈ جاری کیا جائے گا، جب کہ اس کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں یہ کارڈ ہر اس مزدور کو مل سکے گا جو چاہے کسی فیکٹری، صنعت میں کام کرتا ہو یا رکشا، ٹیکسی چلاتا ہو، سڑک کھودنے والا مزدور ہو یا ٹھیلا لگاتا ہو، مزدور اس وقت تک خوش حال نہیں ہوسکتا جب تک صنعتیں ترقی نہ کریں، اس لئے ہم نے محکمہ محنت کی تمام گورننگ باڈیز میں مزدوروں اور مالکان کی تعداد میں اضافہ اور سرکاری مداخلت کم سے کم کی ہے، ہم جلد ہی صوبے میں ایک ترمیمی قانون لارہے ہیں، جس کے بعد سیسی، ورکرز ویلفیئر بورڈ، ای او بی آئی اور مائنز ورکرز بورڈ سب ایک چھتری تلے ہوں گے تو مزدوروں کو تمام سہولتیں اور ان کے حقوق مل سکیں گے۔وہ ہفتے کو یہاں نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے تحت وزیر محنت کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور ذرائع ابلاغ سے گفتگو کررہے تھے۔