• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے 15جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی منظوری دے دی جس کے مطابق پیٹرول تین روپے 20پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 95 پیسے، مٹی کا تیل تین روپے اور لائٹ ڈیزل چار روپے 42 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا۔ جس کے بعد پیٹرول 109.20، ہائی اسپیڈ ڈیزل 113.9، مٹی کا تیل 76.65 اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 76.23 روپے فی لیٹر مقرر ہوگئی۔ 15 روز قبل ہی یکم جنوری کو پیٹرول 2.31، ڈیزل 1.80، مٹی کا تیل 3.36 روپے مہنگا ہوا تھا گویا ایک ہی مہینے میں بڑھنے والی ان قیمتوں کی اوسط شرح پانچ روپے سے زیادہ ہے۔ قلیل تنخواہوں اور اجرتوں کی حامل آبادی کے 70 فیصد سے زیادہ طبقے پر یہ اضافہ ایک نئی بجلی بن کر گراہے جو براہ راست ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور بالواسطہ طور پر روز مرہ اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافے کا مؤجب بنے گا۔ اپوزیشن کے سرکردہ راہنماؤں نے کڑی تنقید کرتےاور اس فیصلے کو مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے لیے ناقابل برداشت بوجھ قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس ضمن میں خیال رہے کہ پاکستان میں 2018 اور اس کے بعد سے تنخواہوں اور اجرتوں میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ مہنگائی کو ایسے پر لگے ہیں کہ یہ مسلسل بلندی کی طرف مائل ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر 45 روپے کے لگ بھگ 6 مدوں میں محصولات عائد ہیں جبکہ غریب آدمی اپنا پیٹ کاٹ کر بھی یہ رقم پوری نہیں کرسکتا۔ پی ٹی آئی حکومت جو اقتدار میں آنے سے پہلے اس ساری صورتحال کا برملا اظہار کرتی رہی اور غریب کا درد رکھتی آئی ہےاسے ان حالات کا ادراک کرنا چاہئے، تنخواہوں اور اجرتوں میں اضافہ نہ سہی مہنگائی کا جن تو قابو میں کیا جائے۔ مزید بہتر ہوگا کہ قیمتوںسےپیسوں کا عنصر ختم کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین