لندن / اسلام آباد (مرتضیٰ علی شاہ/عبدالقیوم صدیقی) براڈشیٹ تنازعہ کے حوالے سے پاکستان نے برطانیہ میں مہنگی قانونی جنگ کی تیاری کرلی ہے۔ جب کہ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ معاملے کا موجودہ نیب اور اس کے چیئرمین سے کوئی لینا دینا نہیں۔ تفصیلات کے مطابق، پاکستان کا محکمہ خارجہ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی برطانیہ کی برانچ سے مہنگی قانونی جنگ کی تیاری کرلی ہے، جس نے تقریباً 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز براڈشیٹ کے اکائونٹ سے نکالے، جس سے کیس میں پاکستان کا مجموعی خسارہ 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کا ہوگیا ۔ دی نیوز کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق، وزارت خارجہ نے اس سے ہاتھ اٹھالیے ہیں کیوں کہ یہ معاملہ زیرالتوا نہیں ہے۔ جب کہ کئی لاکھ ڈالرز کے کیسز برطانیہ میں لڑے جاچکے ہیں۔ جب کہ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ معاملے کا موجودہ نیب اور اس کے چیئرمین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ چیئرمین نیب نے عہدہ سنبھالتے ہی براڈشیٹ سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کے حوالے کردیاجس نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اگر قابل اطلاق ہوا تو واجبات اور ادائیگیوں کا فیصلہ کرے گی۔ ترجمان نیب نے دعویٰ کیا کہ تمام ادائیگیوں کی منظوری حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی تھی ۔وزارت خارجہ امور میں خصوصی سیکرٹری (یورپ) کی قیادت میں منعقدہ بین الوزارت اجلاس کے منٹس کے مطابق، حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ یو بی ایل، لندن برانچ کے خلاف اعتماد توڑنے، اکائونٹس سے غیر مجاز رقم نکالنے اور اپنے صارف(لندن میں پاکستان ہائی کمیشن) کو اطلاع دیئے بغیر تھرڈ پارٹی بننے پر اس کے خلاف اقدام کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کای گیا کہ پاکستان ہائی کمیشن کے اکائونٹس یو بی ایل ، یوکے سے کسی اور بینک میں منتقل کیے جائیں اور نیب جلد از جلد باقی ماندہ رقم تقریباً 2 لاکھ 35 ہزار ڈالرز پاکستانی ہائی کمیشن بھیج دے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی کارروائی کی تفصیلات، جس میں تفصیلی فیصلے کا تبادلہ وزارت خارجہ امور سے کیا جائے، جس سے ظاہر ہو کہ دفتر خارجہ کو اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی۔ دی نیوز کے پاس موجود دیگر دستاویزات کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ ہائوس میں 18 جنوری، 2020 کو اجلاس طلب کیا ہے۔ جس میں براڈشیٹ بنام نیب کا مسئلہ زیر بحث آئے گا۔ جس میں ارکان پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جائے کہ برطانوی عدالت نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے اکائونٹس سے 450 کروڑ روپے نیب پر عائد جرمانے پر عدم ادائیگی کی وجہ سے نکالنے کا حکم دیا تھا جو کہ غیرملکی اثاثہ بازیابی فرم براڈشیٹ سے متعلق تھا۔ اس کے علاوہ برطانوی عدالت نے نظام آف حیدرآباد کیس میں پاکستان کے ساڑھے تین کروڑ برطانوی پائونڈز کے دعویٰ کو مسترد کردیا تھا۔ لندن ہائی کورٹ کے فنانشل ڈویژن نے 17 دسمبر کو حتمی تھرڈ پارٹی حکم جاری کیا تھا جو کہ براڈشیٹ کو 30 دسمبر، 2020 تک براڈشیٹ کو ادائیگی سے متعلق تھا۔ وزارت خارجہ یو بی ایل سے قانونی جنگ چاہتا تھا لیکن بینک کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کیوں کہ براڈشیٹ کو عدم ادائیگی کی صورت میں اسے توہین عدالت کا سامنا ہوسکتا تھا، جس سے اس کا لائسنس منسوخ اور ریٹنگز بھی منفی ہوسکتی تھی۔ حکم نامے کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے اسے دھمکایا تھا کہ وہ یو بی ایل سے کاروبار روک دے گا اگر براڈشیٹ کو ادائیگی کی گئی۔ جس پر بینک نے حکومت پاسکتان سے درخواست کی تھی کہ وہ 28706533.34 ڈالرز کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرے۔ اگر 30 دسمبر، 2020 تک تحریری ادائیگی کی ہدایت موصول نا ہونے کی صورت میں بینک کے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچے گا کہ وہ یک طرفہ طور پر پاکستانی ہائی کمیشن کے اکائونٹ سے رقم ادا کردے جیسا کہ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے۔ جس کے جواب میں پاکستانی ہائی کمیشن نے یو بی ایل کو لکھا تھا کہ بینک کی جانب سے اگر پاکستانی ہائی کمیشن کے اکائونٹ سے رقم بغیر ہدایت کے یک طرفہ طور پر نکالی گئی تو یہ عالمی قوانین کے خلاف ورزی اور اعتماد توڑنے کے مترادف ہوگا، جس کے یو بی ایل سے مستقبل کے تعلقات پر اثرات مرتب ہوں گے۔ بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ہائی کمیشن کے کسی بھی چیلنج سے مقابلے کے لیے تیار ہے۔ دسمبر، 2019 میں لندن ہائی کورٹ نے حکومت پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ قانونی اخراجات کی مد میں 60 لاکھ پائونڈز ادا کرے۔ عدالت نے نظام آف حیدرآباد کے گھروالوں کے حق میں فیصلہ سنایا تھا اور انہیں ساڑھے تین کروڑ ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ جب کہ رقم پر پاکستان کے دعویٰ کو مسترد کردیا تھا۔