پاکستانی سنیما کی تاریخ بہت سے فن کار گھرانوں کی گراں قدر اور مثالی خدمات سے عبارت ہے۔ اداکاری، ڈائریکشن، موسیقی، گائیکی، غرض یہ کہ تمام شعبہ ہائے فلم میں فن کار گھرانوں کی تابناک کارکردگی نے ہماری فلمی صنعت کی ترقی و فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس ضمن میں سب سے پہلے ذکر عنایت حسین بھٹی کے فن کار گھرانے کا ہے کہ اس گھرانے کی جڑیں دُور دُور تک پاکستانی سنیما کے طول و عرض میں پھیلی نظر آتی ہیں۔ اس گھرانے کی پاکستانی بالخصوص پنجابی فلموں کے لیے نہایت قابل قدر خدمات ہیں۔ اس گھرانے کے پہلے فرد عنایت حسین بھٹی ہیں کہ جنہوں نے فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی، وہ بہ طور گلوکار وارد ہوئے اور پھر اداکاری و گائیکی کے ذریعے متوازی انداز میں بھرپور کردار فلمی صنعت کے لیے ادا کیا۔
بہ طور فلم ساز و کہانی نویس بھی بھٹی صاحب نے فعال کردار ادا کیا۔ ان کی گائیکی سے آراستہ فلموں کی فہرست طویل ہے، لیکن ان کا گایا شہری بابو فلم کے لیے کلام (1) بھاگاں والیو نام جپو مولا نام (2) چند مکھیاں کہ جان سجناں (3) دُنیا مطلب دی او یار (4) زکف واکنڈل کھلے نہ (5) میں لبنا واں اس یارنوں (6) او ہیں میرے مکھناں،جیسے پنجابی سماعتوں میں رس گھولتے امر گیت ان کی گائیکی کا بہترین حوالہ ہیں۔ بہ طور اداکار ’’سجن پیارا‘‘، ’’جند جان عشق دیوانہ‘‘، ’’دنیا مطلب دی‘‘،’’ کوچوان‘‘،’’پیسہ دی شان‘‘ اور ’’ظلم دا بدلہ‘‘ ان کی کام یاب فلمیں ہیں۔ پاکستان کی پہلی ڈائمنڈ جوبلی پنجابی فلم ’’ظلم دا بدلہ‘‘ کے پروڈیوسر بھی وہی تھے۔ عنایت حسین بھٹی نے خاندان میں شادی کے علاوہ اداکارہ خانم سے بھی شادی رچائی۔
ان کے بھائی کیفی نے بہ حیثیت اداکار بہت سی فلموں میں اداکاری کی، لیکن باوجود اس کے کہ ان کی اکثر فلمیں باکس آفس پر کام یاب رہیں۔ تاہم وہ اداکار کی حیثیت متاثرکن کام نہ کرسکے۔ تاہم بہ طور ہدایت کار، پنجابی سنیما کی حد تک معیاری تسلیم کی گئی اور انہیں پاکستان کا ایک معتبر ڈائریکٹر مانا گیا۔’’ سجن پیارا‘‘، ’’چن مکھناں‘‘،’’ ظلم دا بدلہ‘‘، ’’الٹی میٹم‘‘ اور’’ چیلنج‘‘ جیسی سپرہٹ فلمیں بہ طور ہدایت کار ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ کیفی نے دو عدد شادیاں فلمی اداکارائوں غزالہ اور چکوری سے کیں۔ غزالہ اور چکوری نے بھی فلمی صنعت کے لیے بھرپور خدمات بہ حیثیت اداکارہ انجام دیں، جب کہ کیفی کے تین عدد فرزند عامر کیفی، اسد کیفی کا تعلق بھی فن کی دُنیا سے ہے۔
تاہم تیسرے فرزند حسن کیفی گلوکار ہیں۔ عنایت حسین بھٹی کے فرزند وسیم عباس فلم اور ڈراما انڈسٹری کا بڑا نام ہیں۔ بطور اداکار ان کی شان دار خدمات ہیں۔ ان کا فرزند محسن عباس ٹی وی کے معروف ہیروز میں شامل ہیں۔ وسیم عباس نے اداکارہ صبا پرویز سے شادی کی، جو ٹی وی کی نامور فن کارہ ہیں، جب کہ دو فلموں ’’میں ایک دن لوٹ کر آئوں گا‘‘ اور ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ میں کام کرچکی ہیں۔ عنایت حسین بھٹی نے اپنی ایک صاحب زادی کی شادی سینئر اداکار آغا سلیم رضا کے فرزند اداکار آغا سکندر سے کی، جن سے ایک بیٹا ’’علی آغا‘‘ ٹی وی انڈسٹری میں بہ طور اداکار کام کررہے ہیں۔
فلم ساز عاشق حسین بھٹی ہدایت کار ملازم حسین بھٹی فیملی، ظریف فیملی۔ یہ گھرانہ بھی پاکستانی سنیما کے اوائل سے ہی پاک فلمی صنعت کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہے۔ اس گھرانے کا پہلا نام اداکار ظریف تھے کہ جنہوں نےپچاس اورساٹھ کی دہائی میں بہ طور کامیڈین یادگار خدمات انجام دیں۔ 60ء کی دہائی میں ان کے بھائی منیر ظریف اور منور ظریف نے بہ حیثیت کامیڈین پاکستانی سنیما جوائن کیا۔ منور ظریف نے اپنے اچھوتے اور بے ساختہ انداز کامیڈی سے اپنا نام پاکستان کے عظیم مزاحیہ فن کاروں کی فہرست میں درج کروایا۔ ’’بنارسی ٹھگ‘‘، ’’منجھی کتھے ڈاھواں‘‘، ’’جیرا بلیڈ‘‘، ’’خوشیاں’’، ’’نوکر ووہٹی دا‘‘، ’’زینت‘‘، ’’چکرباز‘‘، ’’نمک حرام‘‘، ’’بے ایمان‘‘اور ’’شرارت‘‘ بہ طور اداکار ظریف کی یادگار کامیڈی سے آراستہ فلمیں ہیں، اسی فیملی سے رشید ظریف، مجید ظریف نے بھی فلموں میں بہ طور کامیڈین کام کیا۔
سنتوش فیملی، یہ گھرانے پاکستانی سنیما کے اسٹارز کا گھرانہ ہے کہ جس میں ماسوائے منصور کے ہر فن کار فرد کو اسٹار کی حیثیت ملی، سنتوش کمار، جنہیں فیملی میں سب سے بڑا ہونے کے ناطے اس فن کار گھرانے کا سربراہ کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں مسعود پرویز کی ’’بیلی ‘‘ سے اپنا فلمی کیریئر شروع کیا اور پاکستان کے پہلے سپر اسٹار ہونے کا اعزازحاصل کیا۔ اداکارہ صبیحہ خانم جو فن کار گھرانے کا پس منظر بھی تھیں، انہیں سنتوش کمار نے شریک حیات چُنا اور اس طرح وہ پاکستانی سنیما کی پہلی سپر اسٹار جوڑی قرار پائی۔ سنتوش کمار کے چھوٹے بھائی درپن نے فلم ’’امانت‘‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پاکستانی سنیما کے صفِ اول کے ہیرو بنے۔
اداکارہ نیر سلطانہ کو اپنی شریکِ حیات بناکر فلمی اور نجی زندگی کو بہ طور میاں بیوی ایک مثالی حیثیت دی۔ سنتوش اور درپن کے تیسرے بھائی ایس سلیمان نے کیریئر کی ابتدا تو اداکاری سے ہی کی تھی، لیکن جب انہوں نے بہ طور ڈائریکٹر ’’گلفام‘‘ جیسی سپرہٹ فلم اپنے فلم ساز بھائی درپن کے لیے بنائی، تو پھر ڈائریکشن کے شعبے میں ایک مایہ ناز اور کام یاب ڈائریکٹر کے طور پر خود کو منوایا۔ انہوں نے معروف رقاصہ اور اداکارہ پنا سے شادی کی۔ وہ پاکستانی سنیما کی بہت خُوب صورت اور مشاق رقاصہ رہی ہیں،جن کا نام اور کام فن رقص میں سب سے ممتاز حیثیت کا حامل تھی۔ سنتوش فیملی میں اگر کوئی فن کار بڑی شہرت اور مقبولیت سے محروم رہا تو وہ تھے اداکار منصور، جنہوں نے چند فلموں میں کام کیا اور سپورٹنگ فن کار کے درجے سے آگے نہ بڑھ سکے۔
جاوید شیخ فیملی، پاکستانی سنیما کی ترقی اور ترویج اور خدمت میں جاوید شیخ اور ان کی فیملی کا حصہ بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پچھلے 37برسوں سے جاوید شیخ پاکستانی سنیما کے لیے بہ طور ہدایت کار ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ بالخصوص بہ حیثیت اداکار، محمد علی، ندیم اور وحید مراد کے بعد ان کا جو کنٹری بیوشن پاکستانی فلمی صنعت کے لیے ہے، وہ انہیں مذکورہ بالا فن کاروں کے بعد پاکستانی سنیما کا چوتھا مضبوط اور پائیدار ستون ثابت کرتا ہے۔ ان کے چھوٹے بھائی اداکار سلیم شیخ، جاوید شیخ کے فرزند شہزاد شیخ ان کے بہنوئی بہزوزسبزواری اور بھانجےشہروز سبزواری کو کون نہیں جانتا ۔
فلم انڈسٹری کی مقبول اداکارہ روزینہ کا گھرانہ!! اداکارہ روزینہ پاکستانی فلموں کا کا ایک کام یاب حوالہ ہیں۔ بہ طور ساتھی اداکارہ اور ہیروئن انہوں نے کم و بیش تین دہائیوں تک پاکستانی فلمی صنعت کے لیے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے معروف سائونڈ ریکارڈسٹ رفعت قریشی سے شادی کی۔ ان کے بطن سے پیدا ہونے والی صائمہ قریشی جو گل کے نام سے سید نور کی فلم ’’ہم ایک ہیں‘‘ کی ہیروئن بنیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کی معروف فن کارہ بھی ہیں۔ روزینہ کے دیور اور عابد قریشی بھی اداکار تھے، جو ایک فلم ’’پیار کی جیت‘‘ میں روزینہ کے ہیرو آچکے تھے۔
انہوں نے ٹی وی اور فلم کی فن کارہ ’’افشاں قریشی‘‘ سے شادی کی، جس کے نتیجے میں افشاں کے بطن سے فیصل قریشی نے جنم لیا، جنہوں نے متعدد فلموں میں کام کرنے کے بعد ٹی وی کو مستقلاً اپنا مسکن بنالیا ہے۔ آج ان کا شمار ٹی وی کے سپر اسٹارز میں ہوتا ہے۔ روزینہ کی ایک بہن بھی ہوا کرتی تھیں (راحیلہ)ان کی کراچی کی فلموں سے بہ طور کوریو گرافر وابستگی رہی۔ علاوہ ازیں موسیقار ناشاد کا گھرانہ اداکارہ گلوکارہ طلعت حسین کا گھرانہ۔ ہدایت کار احمد بشیر کا گھرانہ، صحافی فلم ساز حمید اختر کا گھرانہ، اجمل خان کا گھرانہ، ریاض شاہد کا گھرانہ،سلمیٰ ممتاز کا گھرانہ، یہ سب گھرانے ہیں،جنہوں پاکستانی فلمی دُنیا کے لیے قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔