• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی یونیورسٹیز میں سیاہ فام پروفیسرز کی شرح صرف ایک فیصد

لندن(پی اے ) سرکاری اعدادوشمار کے مطابق برطانوی یونیورسٹیز میں سیاہ فام پروفیسرز کی شرح گزشتہ 5 سال سے ایک فیصد سے بھی کم ہے اور برطانوی یونیورسٹیز میں تدریس کے عمل میں مصروف مجموعی طورپر 23000 ہزار پروفیسرز میں سے صرف 155 سیاہ فام ہیں۔ گزشتہ 5 سال کے دوران پروفیسرز کی تعداد میں 3000 کااضافہ کئے جانے کے باوجود سیاہ فام پروفیسرز کی تعداد میں صرف 50کا اضافہ ہوا اور اس طرح ان کی شرح میں کوئی فرق نہیں پڑا۔اعدادوشمار کے مطابق یونیورسٹی کی سطح پر سیاہ فام اساتذہ میں سے خواتین پروفیسرز کی تعداد 28ہے جبکہ 5 سال قبل ان کی تعداد23 تھی،یہ بہت سست رفتار تبدیلی ہے،لیکچرارز یونین کی سربراہ جو گریڈی کاکہنا ہے یونیورسٹیوں کو سینئر سطح پر عملے ملی جلی نمائندگی کو یقینی بنانے کیلئے سیاہ فام لیکچرارز اور پروفیسروں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔نسلی مساوات سے متعلق تھنک ٹینک کی Runnymede Trust کی چیف ایگزیکٹو حلیمہ بیگم کا کہناہے کہ ہماری اقدار کی بنیاد کو مضبوط بنانے کیلئے تعلیمی شعبے کو مثال بنایاجانا چاہئے۔ان کاکہناہے کہ برطانیہ میں موجود پوسٹ گریجویٹس کی کم وبیش ایک چوتھائی یعنی 25 فیصد کاتعلق نسلی اقلیتوں سے ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ سیاہ فام اور اقلیتی طبقے کے تعلیم یافتہ افراد کی کوئی کمی نہیں ہے ،انھوں نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے کہا کہ وہ اس معاملے کی جس سے خود انھوں نے چشم پوشی اختیار کررکھی اصلاح کرنے پر توجہ دیں، اعلیٰ تعلیم سے متعلق شماریات کی ایجنسی کی جانب سے شائع کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران سیاہ فام اور اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز کی تعداد میں صرف 0.5 سے0.7 فیصد کا اضافہ ہواہے۔20۔2019کے اعدادوشمار کے مطابق ایشیا سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز کی شرح 7 فیصد جبکہ سفید فام پروفیسرز کی شرح89 فیصد تھی۔ برمنگھم میں بلیک اسٹڈیز کے پروفیسر Kehinde اینڈریوز کاکہناہے کہ تعلیم کے شعبے میں نسل پرستی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بہت کم اقدامات کئے گئے ہیں ۔پروفیسر اینڈریوز کا کہناہے کہ تعلیمی عملے میں تفاوت بہت زیادہ جس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ تمام تعلیمی عملے میں سیاہ فاموں کی تعداد 2 فیصد ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والوں کی شرح 10 فیصد جبکہ سفید فاموں کی شرح 75 فیصد ہے۔5 سال قبل خواتین پروفیسرز کی تعداد4,500 اور اب ان کی تعداد6,300 ہے جس سے اس شعبے صنفی امتیاز کا اندازہ ہوتاہے۔ جبکہ پورے تعلیمی عملے میں خواتین کی شرح 46 فیصد ہے۔

تازہ ترین