• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی، گیس قیمتوں میں اضافہ، برآمدی اعداد و شمار پر منفی اثرات ہونگے، مفتاح اسماعیل

اسلام آباد (مہتاب حیدر) سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ بجلی، گیس قیمتوں میں اضافے سے برآمدی اعدادوشمار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پہلے سال ہی برآمدات میں 50 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی، جب کہ صنعتوں کو گیس سپلائی بندش سے برآمدات متاثر ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس سمیت توانائی شعبے میں قیمتوں میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے برآمدی صنعت کو گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ آئندہ مالی سال کے دوران برآمدی اعدادوشمار پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ ہفتے کے روز اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت کے آخری سال 24.8 ارب ڈالرز کی برآمدات کی تھیں۔ جب کہ اس سے اگلے سال ن لیگ نے اپنے پہلے سال کے دوران 25.1 ارب ڈالرز کی برآمدات کیں۔ جب کہ دوسرے سال برآمدات 24 ارب ڈالرز سے زائد رہی۔ جب کہ اس سے اگلا سال تجارت کے حوالے سے مشکل رہا کیوں کہ اجناس اور تیل کی قیمتیں کم ہوئیں۔ جس کی وجہ سے برآمدات اور درآمدات دونوں میں ہی کمی واقع ہوئی۔ ان دو برسوں میں پاکستان کی برآمدات 22 ارب ڈالرز کے گرد رہی۔ جب کہ ن لیگ دور حکومت کے آخری سال برآمدات 24.8 ارب ڈالرز رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور حکومت کے پہلے ہی سال برآمدات میں 50 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی اور یہ 2018-19 میں 24.3 ارب ڈالرز ہوگئی۔ اسی طرح برآمدی کارکردگی دوسرے سال بھی کم رہی اور یہ 22.5 ارب ڈالرز تک محدود رہی۔ جب کہ گزشتہ چار ماہ میں پاکستان کی برآمدات کوروناوائرس کی وجہ سے کم ہوئی ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات 11.8 ارب ڈالرز رہی ہیں، جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 5 فیصد کم ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ رواں برس برآمدات ن لیگ کی 2017-18 میں حاصل کردہ برآمدات کی پلس/مائنس 3 فیصد ہوگی۔ جب کہ 40 فیصد کمی سے یہ کوئی اطمینان بخش کارکردگی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں عوام کو ڈائریکٹ کیش کی سہولت اور یورپ میں مانیٹری آسانی، جب کہ ریستوران، بارز اور دیگر مقامات تک رسائی مشکل ہونے، جب کہ مغرب میں گھریلو ٹیکسٹائل کے خرچوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان اس سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے؟ گزشتہ تین ماہ میں جیسا کہ اسٹیٹ بینک نے کرنسی کی قدر 168 روپے فی ڈالر سے 160 روپے فی ڈالرز کی، اس طرح وفاقی حکومت نے گیس اور بجلی کو مزید مہنگا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدی صنعت کے لیے گھریلو گیس کی قیمت 750 روپے سے بڑھ کر 920 روپے اور مقامی صنعت کے لیے 1070 روپے ہوگئی ہے۔ جب کہ بیس پاور ٹیرف میں 1.95 روپے فی یونٹ اضافی کیا گیا ہے۔ جب کہ ہم پہلے ہی اس سہ ماہی کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز حاصل کرچکے ہیں جب کہ آئندہ سہ ماہی میں ایک اور متوقع ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ مقامی صنعت کو یکم فروری سے گیس سپلائی بند کردے گی، جب کہ برآمدی صنعت کو یکم مارچ سے گیس فراہم نہیں کی جائے گی۔ (یعنی دو اور چھ ہفتوں کے نوٹس دیئے گئے ہیں) اس طرح کیسے صنعت برقرار رہ سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ ان توانائی پالیسیوں کے سبب برآمدی اعدادوشمار آئندہ بھی اچھے نہیں ہوں گے۔

تازہ ترین