• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے ہیروز کا جنوبی افریقی ٹیم کا خیر مقدم

سال 2009 میں سری لنکن ٹیم میں حملے کے بعد پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے کئی برس انتظار کرنا پڑا ۔ زمبابوے، ورلڈ الیون، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیموں نے کامیاب دورہ کیا جس کے ساتھ ہی عالمی کرکٹ کے دروازے آہستہ آہستہ کھلنے لگے۔ 

گزشتہ برس مداحوں کے کے لیے بڑی خوشخبر ی سامنے آئی کہ جنوبی افریقا، پاکستان میں سیریز کھیلنے کیلئے آمادہ ہوگیا۔ بالآخر وہ گھڑی آگئی جس کا قوم کو شدت سے انتظار تھا۔ 

جنوبی افریقا کی ٹیم 14 سال بعدپاکستان آئی ہے اور دونوں کے درمیان منگل سے پہلا ٹیسٹ میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہورہا ہے۔ اس حوالے سے کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے ہیروز نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جنوبی افریقی ٹیم کا خیر مقدم کیا ہے۔

سابق ٹیسٹ بیٹسمین شعیب محمد نے کہا کہ ہم جنو بی افریقا کی ٹیم کو پاکستان میں خوش آمدید کہتےہیں۔ ان کی آمد پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔ کرکٹ سے محبت کرنے والوں نے اس دن کا بہت انتظار کیا ہے اور ان کی دلی خواہش پوری ہورہی ہے۔ پی ایس ایل میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی نمائندگی سے ثابت ہوچکا ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2009 کے بعد بڑی ٹیموں نے ملک کا دورہ نہیں کیا تھا۔ نوجوان پلیئرز پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار تھے لیکن اب نوجوان پلیئرز اپنے ہی ملک میں بڑے بڑے اسٹارز کوکھیلتا ہوا دیکھیں گے۔ ان میں کرکٹ کھیلنے کا شوق اور جنون پیدا ہوگا۔


شعیب محمد نے مزید کہا کہ حال ہی میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا، اب خود جنوبی افریقا کی میزبانی کررہا ہے، پوری دنیا میں پاکستان کی پذیرائی ہورہی ہے۔ میرے خیال میں یہ پی سی بی کا قابل تحسین اقدام ہے۔

سابق اولمپین فلائنگ ہارس سمیع اللّٰہ کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کی ٹیم تجربہ کار اور مضبوط ٹیم ہے اور عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ہے۔ قومی ٹیم کو پروٹیز کو ہوم گراؤنڈ پر قابو کرنے کیلئے سخت محنت کرنی پڑے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بیٹسمینوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ اور بولرز نے بہترین بولنگ کی تو مہمان ٹیم کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ قومی کرکٹرز اچھا کھیل کر دنیا کو بتائے کہ وہ کسی بھی وقت میچ کا پانسا پلٹ سکتے ہیں۔

سابق ویمن کرکٹر سیدہ بتول فاطمہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ٹیسٹ شروع ہونے کا بے تابی سے انتظار کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 14 سال بعدجنوبی افریقی ٹیم کا پاکستانی سرزمین پر کھیلنا بہت ہی خوشی کی بات ہے ، سری لنکا کے بعد جنوبی افریقاکے دورے سےدنیا بھر میں ملک کا امیج بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے عالمی کرکٹ کی بحالی کیلئے بہترین اقدامات کیے۔ امید ہے کہ بہت جلد ویمنز کرکٹ ٹیمیں بھی پاکستان کا دورہ کریں گی۔

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان میجر حسنین عالم کا کہنا ہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان سیریز تاریخی ہوگی۔ توقع ہے کہ شائقین کو ہوم گراؤنڈ پراچھی کرکٹ دیکھنےکا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سیریز سے پاکستان پر عالمی کرکٹ کے لیے بند دروازے ہمیشہ کیلئے کھل جائیں گے۔ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ان کی انتھک محنت اور کاوشیں رنگ لارہی ہیں۔

پاکستانی مارشل آرٹ ماسٹر محمد راشد کہتے ہیں کہ ساؤتھ افریقا دنیا کی بڑی ٹیموں میں سے ایک ہے ۔ ان کےدورے سے دنیا کو مثبت پیغام ملے گا کہ پاکستانی کرکٹ سے محبت کرتے ہیں اور خوشی کی بات یہ ہےکہ دیگر ٹیموں کے پاس اب پاکستان میں آکر نہ کھیلنے کا کوئی جواز یا بہانہ نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پہلے پاکستان متحدہ عرب امارات میں ٹیموں کی میزبانی کرتا تھا اور ہمارے کھیل کے میدان ویران پڑے تھے ، لیکن سری لنکا، زمبابوے اور ورلڈ الیون کےدورے اور پی ایس ایل کےکامیاب انعقاد سے میدان پھر سے آباد ہوچکے ہیں۔ پاکستانی قوم کیلئے قابل فخر بات ہےکہ اپنے ہیروز کو ملکی سرزمین میں ایکشن میں دیکھ رہے ہیں۔

انٹرنیشنل اسکواش پلیئر دانش اطلس خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں سیکورٹی خدشات کے باعث غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے ڈرتی تھیں جس سے ہماری کرکٹ کو بہت نقصان پہنچا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ سیکورٹی کےحالات بہتر ہوئے اور پی سی بی نے ان ٹیموں کے تحفظات کو دور کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کووِڈ 19 کے باوجود کرکٹ کی رونق نظر آرہی ہے۔ اس کا کریڈٹ حکومت، پاک فوج ودیگر سیکورٹی اداروں کو جاتا ہے جو ان مشکل حالات میں پاکستان اور جنوبی افریقا سیریز کے لیے سیکورٹی کے سخت اقدامات کر رہے ہیں۔

پاکستانی کراٹیکاز چیمپئن کلثوم ہزارہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں جنوبی افریقاکی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ وہ پاکستان میں آکر کھیلنے کے لیے رضا مند ہوئی اور پاکستان میں  انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مثبت کردار ادا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی افریقی ٹیم کا دورہ پاکستان اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور یہاں کی امن و امان کی صورتحال بہتر ہوچکی ہے۔

تازہ ترین