• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین کے شمار یاتی ونگ یوروسٹٹ نے اعدادوشمار جاری کئے ہیں کہ برطانیہ کو یورپ کاسب سے زیادہ’’ اوپن ملک ‘‘ بنانے کیلئے ہرپانچ منٹ میں دواعداد کی حیران کن شرح سے امیگرنٹس کو پاسپورٹس جاری کردئیےگئے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق2019میں ناقابل یقین حد تک 2لاکھ 4ہزار غیر ملکیوں کو برطانوی شہریت دی گئی، یہ شرح براعظم بھر میں سب سے زیادہ مانی جاتی ہے۔

ادھر یورپی یونین کے رکن ممالک کی اکثریت نے اپنی سرحدوں پر نگرانی کے عمل کو سخت بنانے کے حق میں ووٹ دیا ہے، شمالی افریقہ میں بدامنی کے شکار ملکوں سے ہزار ہا مہاجرین کی اٹلی آمد کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے باوجود برطانیہ کے بعد دوسری بڑی تعداد میں شہریت دینے والے ملکوں میں فرانس کا نمبر آتا ہے جہاں ایک لاکھ 36ہزار غیر ملکی تارکینِ وطن کو شہریت دی گئی ہے، یہ تعداد تیسرے نمبر پر آنے والے ملک جرمنی سے لگ بھگ دوگنی ہے جہاں96ہزار غیر ملکی،جرمنی کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو ماہرین کی یہ پیش گوئی صحیح لگتی ہے کہ 2050میں برطانیہ یورپ کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بن جائے گا۔ اعدادوشمار جاری ہونے کے بعد بڑی تعداد میں امیگرنٹس کو شہریت دئیے جانے پر تنقید کی جارہی ہے اور وزیر اعظم جانسن سے کیاگیا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے کہ انہیں بڑی تعداد میں امیگرنٹس روکنے کیلئے انقلابی پالیسیاں متعارف کرانے اور سسٹم پرگرفت مضبوط کرنی ہوگی۔ پاکستان میں نقلی برطانوی پاسپورٹ کی تیاری ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ امریکی اور برطانوی حکومتوں نے ایسے پاسپورٹوں کے ذریعہ دہشت گردوں کے بیرونی دوروں کے انسداد کابھی مطالبہ کیا ہے ، انٹرپول کے ایک عہدیدار نے حیرت ناک انکشاف کیا ہے کہ 40ہزار سے زائد افراد جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرکے مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہیں یا غائب ہوجاتے ہیں، یہ ایک خطرناک رحجان ہے پاکستان میں جعلی برطانوی پاسپورٹ کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔

دارالعوام کی امورِداخلہ سلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کے ترکی اور یونان کے دورے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کی کوشش کے باوجود اس خطے سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے یورپی یونین میں داخلے کو روکنے کیلئے ترکی، یورپی اور بین الاقوامی قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان مسلسل انٹیلی جنس کے تبادلے کی ضرورت ہے ورنہ ترکی کو اگر یورپی یونین کا ممبر بننے کی اجازت دیدی گئی تو برطانیہ میں غیر قانونی تارکینِ وطن کا سیلاب آجائے گا، اس لئے ترکی کو ممبر بننے کی اجازت دینے سے پہلے اس کی سرحدوں پر برسلز کے قواعد کے مطابق سخت کنٹرول نافذ کیا جائے۔ امریکی حکومت نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ جعلی یورپی پاسپورٹ بالخصوص برطانوی پاسپورٹ کیلئے دہشت گردوں کے سمندر پار دوروں کو روکا جائے، امریکی حکومت نے پاکستان اور دیگر ملکوں میںاپنی جی اے او ٹیموں کوبھی روانہ کیا ہے تاکہ وہ جعل پاسپورٹوں کے نیٹ ورکس پر پا بندیوں کو جلد لاگو کرواسکیں۔ اس نے جعلی پاسپورٹوں کے چار شعبوں کی نشاندہی کی ہے جس میں گروہوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے ، جعلی سفری دستاویزات ،پاسپورٹ کے غیر قانونی اجرا میں سیکورٹی کی خامیوں کا پتہ چلایا ہے۔ برسلز میں ہونے والے یورپی یونین داخلی امور کے حالیہ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شینگن زون میں آزادانہ سفر کی سہولت کو محدود نہیں کیا جائے گا۔تاہم اس سے پہلے عارضی طور پر بارڈرکنٹرول ’’بحال‘‘ کرنے کی بات کی گئی تھی جس پریونین ملکوں کے بیشتر نمائندوں نے اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ یونین کی حدود کے میںآزادانہ نقل وحرکت یونین کی ایک کلیدی کامیابی ہے اور ہم اس بنیادی کامیابی کو برقرار رکھیں گے تاہم یورپی کمیشن بھی کسی حد تک شینجین معاہدے میں اصلاحات کا حامی ہے۔ اس کے خیال میں ایسا کرنا اس وقت ضروری ہوسکتا ہے جب بیرونی سرحدوں کو غیر متوقع دبائو کاسامنا ہو۔ اندرونی سرحدوں کی پھر سے بحالی سے تارکین وطن کے حالیہ مسئلے پر قابوممکن ہوسکتا ہے۔ تمام خدشات اور اندیشے اپنی جگہ درست ہوسکتے ہیں لیکن شینجنی معاہدے میں شامل تمام ملکوں کی رضامندی کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔خیال رہے کہ کوئی بھی منفی فیصلہ لگ بھگ 4سو ملین یورپی باشندوں اور ان کے کلچر کو متاثر کرے گا ۔

تازہ ترین