کراچی پولیس نے گزشتہ سال 27 نومبر کے مبینہ پولیس مقابلے سے متعلق کیس پر چالان جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرادیا۔
پولیس نے پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین کے ڈرائیور عباس کو ڈکیت قرار دے دیا، پولیس نے مقدمات سی کلاس کرانے کی رپورٹ جمع کرائی۔
لیلیٰ پروین نے پولیس مقابلے میں مارے گئے اپنے ڈرائیور عباس کو جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے کا انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے پولیس پارٹی اور افسراں کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی دراخوست دائر کی تھی۔
تاہم کچھ دنوں بعد پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست واپس لے لی گئی تھی۔
بالآخر پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے میں کامیاب ہوگئی، جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈیفنس مبینہ پولیس مقابلے کا چالان جمع کرا دیا۔
چالان کے متن کے مطابق 27 نومبر 2020 کو ڈیفنس فور فیز گذری گشت پر مامور تھے، ایک مشکوک ویگو گاڑی کو روکنے کا اشارہ ملزمان گاڑی سے اتر قریبی بنگلے میں داخل ہوگئے۔
بنگلے سے ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی، پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ سے5 ملزمان زخمی ہوگئے تھے، جن میں 4 ملزمان عباس، غلام مصطفیٰ، محمد عابد اور چوتھے نے اپنا نام ریاض بتایا، ایک ملزم جو شدید زخمی تھا وہ اپنا نام نہیں بتا سکا۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے قریبی بنگلوں سے رابط کیا، ہلاک ملزمان کے ہاتھوں میں ایک ایک 30 بور پستول برآمد ہوا تھا۔
مبینہ پولیس مقابلہ گزشتہ سال گذری تھانے کی حدود میں ہوا تھا، جس میں پولیس نے 5 ملزمان کو پولیس مقابلے کے دوران مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین کے ڈرائیوار عباس سمیت پانچوں ملزمان کیخلاف پولیس مقابلے، اقدام قتل اور غیر قانونی اسلحے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔