تفہیم المسائل
سوال: یورپ اور وہ تمام غیر اسلامی ممالک جہاں مسلمان امن وسلامتی سے رہ رہے ہیں اور ان کی جان ومال محفوظ ہیں ،وہاں مسلمانوں کا شراب بیچنے کا کاروبار کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ اور شراب کی بند بوتل پیکنگ کے ساتھ یا پورا کارٹن بغیر کھولے فروخت کرنے کا کیا حکم ہے اور کیا مسلمان کافروں کو شراب بیچ سکتے ہیں ؟(محمد عبداللطیف ،اینٹ ورپن بیلجیم)
جواب: اسلام میں شراب کو’’ اُمُّ الْخَبَائِث‘‘یعنی تمام برائیوں کی جڑقراردیتے ہوئے شراب نوشی کو گناہ کبیرہ میں شمار کیا گیاہے۔ اسلام میں شراب کے کاروبار کی کسی صورت اجازت نہیں،اسےمطلق حرام فرمایاگیا ہے :(۱)حدیث پاک میں ہے :ترجمہ:’’ شراب ، اس کے پینے والے ، پلانے والے ،اس کے بیچنے اور خریدنے والے ،اس کے کشید کرنے والے اور کشید کرانے والے ، اس کے اٹھانے والے اور جس کے لیے اٹھا کر لائی گئی ہے، (سب پر) اللہ نے لعنت فرمائی ہے،(سُنن ابوداؤد:3674)‘‘۔
(۲)ابوعبداللہ امام احمد بن محمد بن حنبل ؒنے اپنی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک روایت میں ’’اور شراب کی قیمت سے فائدہ اٹھانے والے پر لعنت ‘‘ کے الفاظ بیان کیے ہیں،(مسند امام احمد بن حنبل)۔
(۳)ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے شراب کی قیمت سے منع فرمایا،(مسند احمد بن حنبل:2626)‘‘۔
شراب مطلق حرام ہے ، خواہ اسلامی ملک ہو یا غیر اسلامی ، کافر کے ہاتھ فروخت کی جائے یا مسلمان کے ، بہر صورت حرام ہے اور کفار بھی فروعات کے مُکلّف ہیں، کافر کے لیے بھی شراب پینا حرام ہے ۔علامہ ابوالحسن برہان الدین علی بن ابو بکر فرغانی حنفیؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ذمی اور بچے کو دوا کے لیے (بھی )شراب پلانا ، جائز نہیں اور اس کا وبال پلانے والے پر ہو گا ،(ہدایہ ، جلد:4،صفحہ:398)‘‘۔علامہ علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی ؒلکھتے ہیں: ترجمہ:’’شراب اور خنزیر کی حرمت غیر مسلموں کے حق میں بھی بالکل اسی طرح ثابت ہے ،جس طرح مسلمانوں کے حق میں ثابت ہے ،کیونکہ وہ بھی محرمات کے مکلف ہیں اور یہی اہلِ اصول کے نزدیک صحیح ہے ،جو اس مقام پرمعلوم ہوتا ہے ،(بدائع الصنائع، جلد: 7، صفحہ:113)‘‘۔
امام اہل سنّت امام احمد رضاقادریؒ لکھتے ہیں: صحیح یہ ہے کہ کفار بھی مکلّف با لفروع ہیں ،(فتاوی رضویہ، جلد :16، صفحہ :382)‘‘۔ صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمیؒلکھتے ہیں:’’کافر یا بچے کو شراب پلانا بھی حرام ہے ،اگرچہ بطورِ علاج پلائے اور گناہ اُسی پلانے والے کے ذمہ ہے ۔بعض مسلمان انگریزوں کی دعوت کرتے ہیں اور شراب بھی پلاتے ہیں ،وہ گناہ گار ہیں ،اس شراب نوشی کا وبال ان ہی پر ہے ،(بہارشریعت، جلد : 3، صفحہ: 672، مکتبۃ المدینہ، کراچی)‘‘۔
امریکا ، یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں اُن کا قانون مسلمانوں کو شراب پینے ، پلانے ،فروخت کرنے اور اس کا کاروبار کرنے کا پابند نہیں کرتا ، جو مسلمان ان حرام کاموں میں مبتلا ہیں ،یہ اُن کی اپنی بدعملی اور ضعیف الاعتقادی ہے اور اگر بفرضِ مُحال کہیں ایساہو ،تب مسلمانوں کو ایسا کاروبار چھوڑ کر حلال روزگار کے ذرائع تلاش کرنے چاہییں ۔