• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاندار سفارتکاری سے پاکستان نے ٹرمپ کو اپنا ہمنوا بنا لیا: امریکی چینل

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاندار سفارت کاری سے پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا ہمنوا بنا لیا۔

امریکی چینل سی این این کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو غزہ میں جنگ بندی کے بعد عالمی رہنماؤں کے سامنے پرجوش انداز میں پاکستان کے آرمی چیف سید عاصم منیر کو ’میرے پسندیدہ فیلڈ مارشل‘ کہہ کر پکارا۔

رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو ختم کرنے کے بعد ٹرمپ نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف کو اسٹیج پر بلا یا تو اس موقع پر شہباز شریف نے اعلان کیا کہ وہ ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منظر ایک سال پہلے ناقابلِ تصور تھا کہ واشنگٹن طویل عرصے سے پاکستان سے فاصلہ رکھتا آیا تھا اور پاکستان کا چین سے قریبی تعلق بھی امریکا کے لیے ہمیشہ تشویش کا باعث رہا ہے۔

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی پوری مدت میں پاکستان کے کسی وزیرِاعظم کو فون تک نہیں کیا، 2021ء میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد انہوں نے پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا، لیکن ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت نے امریکی سفارت کاری کی بساط ہی پلٹ دی ہے جہاں وہ پاکستان کو گلے لگا کر پرانے دوست کو ناراض کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک پاکستان نے اس کھیل میں کمال مہارت دکھائی ہے، پاکستانی قیادت وائٹ ہاؤس میں باقاعدہ مہمان بنی ہے اور دیگر سربراہانِ مملکت پر ہونے والی سخت تنقید سے وہ محفوظ رہے ہیں، پاکستان کی فوج امریکا میں بنے ریتھون میزائلوں کی نئی کھیپ کی منتظر ہے اور اس کے سفارت کاروں نے ایسے ٹیرف پر گفتگو کی ہے جو اس کے پڑوسی اور ازلی حریف بھارت پر لگائے گئے ٹیرف سے کافی کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ یہ سب پاکستان نے نایاب معدنیات کی فراہمی کے وعدے کے ذریعے حاصل کیا ہے۔

پاکستان میں اسے ایک سفارتی کامیابی کے طور پر سراہا جا رہا ہے، مگر بھارت میں اس حوالے سے سخت غصہ پایا جاتا ہے، کیونکہ روسی تیل خریدنے پر اسے بھاری امریکی ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں گرمجوشی لانے میں پاکستان کی طاقتور فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیرکا اہم کردار ہے۔

ایک اسکول ٹیچر کے بیٹے عاصم منیر 2022ء میں آرمی چیف بننے سے قبل آئی ایس آئی کے سربراہ رہ چکے ہیں، انہیں محتاط، کم بولنے والے اور حکمتِ عملی سے چلنے والے افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 روزہ جھڑپ کے دوران پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر عالمی منظر پر ابھرے، جس میں خدشہ پیدا ہوا تھا کہ کہیں یہ جھڑپ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان مکمل جنگ کا سبب نہ بن جائے۔

امریکی چینل کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مداخلت کی اور دونوں فریقوں سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا اور بعد میں اس کا کریڈٹ بھی خود لے لیا، پاکستان نے ٹرمپ کے اس بیان کی کھلے عام تائید کی اور بعد میں ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کر دیا، یہ ان کی دوسری صدارت میں کسی بھی ملک کی طرف سے اس اعزاز کے لیے پہلی نامزدگی تھی۔

رپورٹ کے مطابق دوسری جانب بھارت نے غصے میں ردعمل کا اظہار کیا اور تردید کی امریکی صدر نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور اصرار کیا کہ یہ معاملہ صرف اس کے اور پاکستان کے درمیان تھا، پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ اس نے اس لڑائی میں بھارتی فضائیہ کے 7 طیارے مار گرائے جس کی تائید کرتے ہوئے ٹرمپ نے بھی یہ بات کئی بار دہرائی، مگر بھارت نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا اور ابتدا میں شدت سے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس کا کوئی بھی طیارہ گرایا گیا ہے۔

اس جنگ کے خاتمے کے کچھ عرصے بعد پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور وہ واشنگٹن روانہ ہوئے جہاں وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی جانب سے دوپہر کے کھانے پر مدعو تھے، یہ پہلا موقع تھا جب کوئی پاکستانی فوجی سربراہ سول حکام کے بغیر امریکی صدر سے ملاقات کر رہا تھا۔

واشنگٹن ڈی سی میں مقیم مصنف اور سیاسی و اسٹریٹیجک تجزیہ کار شجاع نواز نے سی این این سے کہا کہ ٹرمپ فاتحین کو پسند کرتے ہیں، انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر میں فوری فیصلہ کرنے والے اور فاتح کو دیکھا، ٹرمپ نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ ہارنے والوں کو پسند نہیں کرتے، شاید اسی لیے ان دونوں کے درمیان فوراً ہم آہنگی پیدا ہو گئی۔

قومی خبریں سے مزید