مردان ( نامہ نگار +نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پانامہ لیکس کے الزامات کے حوالے سے کمیشن کے لیے اعلان کردہ ضابطہ کار ( ٙ ٹی او آر ) کو مسترد کرتے ہویے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو تجویز دی ہے کہ وہ کمیشن کے قیام کیلیے خود چیف جسٹس کو خط لکھ دیں اور اپوزیشن کی باہمی مشاورت سے ٹی او آر بنا کر چیف جسٹس کے حوالے کر دیں۔ وہ اتوار کے روز دارالعلوم تفہیم القران میں فضلاء اور علماء کانفرنس کے موقع پر میڈیا کیساتھ گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ الزامات کی تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کی جائیں اور پہلے مرحلے میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان اور دوسرے مرحلے میں دیگر لوگوں کے حوالے سے چھان بین کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غریب کا بچہ کچرے کے ڈھیر میں رزق تلاش کرنے پر مجبور ہے جبکہ حکرانوں کو اپنی دولت چھپانے کیلیے ملک میں جگہ نہیں مل رہی۔ دنیا کے بڑے ممالک میں احتساب کی کارروائی بڑوں سے شروع کی گئ لیکن لگتا ہے کہ ہمارے ہاں حکمران اپنا حقیقی احتساب نہیں کرنا چاہتے ۔میں اعتراف کرتا ہوں کہ حکمران ٹولے کے علاوہ اپوزیشن ٹولے میں بھی کرپٹ لوگ موجود ہیں لیکن میں پوچھتا ہوں کہ کیا اب وقت نہیں آیا کہ سیاسی جماعتیں کرپٹ عناصر کو اپنی صفوں سے نکال باہر کردیں اور عوام بھی ان کا سماجی باییکاٹ کریں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر لوٹی ہوئ قومی دولت کا حساب لے گی اور کرپٹ عناصر کا چوکوں اور چوراہوں میں احتساب ہوگا۔