تہران (اے ایف پی/جنگ نیوز)ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے طالبان وفد کیساتھ مذاکرات میں تمام افغان فریقین پر مشتمل حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا ، ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں افغان وفد نے ایرانی وزارت خارجہ کی دعوت پر تہران کا دورہ کیا اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا ،ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جواد ظریف نے کہا کہ تمام فریقین کی موجودگی کے بغیر سیاسی فیصلے نہیں کئے جاسکتے ، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ہم افغانستان میں بسنے والے تمام نسلی گروہوں اور مکاتب فکر پر مشتمل حکومت سازی کی بھرپور حمایت کریں گے،انہوں نے وفد کو بتایا کہ افغانوں پر مشتمل حکومت کے قیام کیلئے شراکتی عمل ضروری ہے اور اس ضمن میں بنیادی اسٹرکچر ز، اداروں ، قوانین اور آئین کا خیال رکھنا چاہئے ، جواد ظریف نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ طالبان افغانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے اپنی توجہ مرکوز کریں گے جس کے نتیجے میں غیر ملکیوں کے قبضے کا خاتمہ ہوگا،امریکا ایک اچھا اور ثالث حکمران نہیں ہے، دوسری جانب قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ اتوار کے روز وفود کی سطح پر ہونی والی ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا،محمد نعیم کے مطابق اچھے ماحول میں ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے حالات ، بین الافغان مذاکرات ، دوحہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور افغانستان اور خطے کی امن کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا، قبل ازیں ایرانی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ہم تمام نسلوں اور مذاہب کی موجودگی میں ایک جامع اسلامی ریاست کی حمایت کرتے ہیں ، اور ہم اسے افغانستان کی ضرورت سمجھتے ہیں،جواد ظریف نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اچھا ثالث اور حکمران نہیں ہے،ظریف نے طالبان، حکومت اور دیگر افغان گروپوں کے مابین مذاکرات میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ایران کی آمادگی کا اعلان کیااور ایک ایسی حکومت کا مطالبہ کیا جس میں سب شامل ہوں ۔