کراچی (اسٹاف رپورٹر ) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے لاڑکانہ کے گٹر میں گر کر دو سالہ بچی مدیحہ کی ہلاکت پر ڈپٹی کمشنرلاڑکانہ کی رپورٹ مسترد کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنے خرچے کے باوجود شہر کے مین ہولز اور ڈرینیج کی ابتر حالت ہے ۔گٹروں کے ڈھکن پر خرچ کی گئی رقم ٹھیکیدار سے واپس لیں، ورنہ انکوائری کے لئے معاملہ نیب کو ارسال کرتے ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دورا ن ایڈووکیٹ جنرل سندھ، ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ طارق منظور چانڈیوویگر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیف میونسپل کمشنر عزیز تنیو کمرہ عدالت سے باہر کھڑے رہے، کمشنر لاڑکانہ کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
دوران سماعت ڈپٹی کمشنر کی جانب سے شہر میں ڈرینج، گٹر کے ڈھکنوں پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ لاڑکانہ شہر میں 4 ہزار سے زائد مین ہولز ہیں جن کے ڈھکن بھی لگے ہوئے ہیں، ایک ڈھکن کی تعمیر پر کم سے کم 2200 سے 8 ہزار تک کے اخراجات ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈی سی سے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ تعمیر شدہ ڈھکن پر اوسطاً کتنے اخراجات ہیں ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے عدالت کو آگاہ کیاکاوسطاً ایک ڈھکن کی تعمیر پر 6 ہزار کے اخراجات ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دہتے ہوئے کہا کہ اتنے خرچے کے باوجود شہر کی مین ہولز اور ڈرینیج کی ابتر حالت ہے تمام ڈھکن پر خرچ کی گئی رقم ٹھیکیدار سے واپس لیں ورنہ انکوائری کے لئے معاملہ نیب کو ارسال کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو 15 منٹ کا وقت دے رہے ہیں، رقم واپس لیتے ہیں یا کیس نیب کو بھیجیں۔بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی درخواست پر سماعت11فروری تک ملتوی کر دی۔