وزیرِخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ آج مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے، 5 اگست 2019ء کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ خطہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔
جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے سفیروں کے ہونے والے اجلاس سے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
جموں و کشمیر کے او آئی سی رابطہ گروپ نے ’یومِ یکجہتیٔ کشمیر‘ کی مناسبت سے غیر رسمی اجلاس منعقد کیا جس میں پاکستان، ترکی، سعودی عرب، نائجر اور آذر بائیجان کے مستقل نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کی نمائندگی اقوامِ متحدہ میں او آئی سی آبزرور مشن کے مستقل مندوب، سفیر آگشین مہدیئیف نے کی۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں صورتِ حال عالمی برادری سے چھپی ہوئی نہیں، جموں و کشمیر کے مظلوم عوام سے یک جہتی پر امتِ مسلمہ کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، مقبوضہ کشمیر دنیا میں سب سے زیادہ قابض افواج کی موجودگی والا خطہ بن چکا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر میں 9 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے، کشمیریوں کو جسمانی، سیاسی، نفسیاتی طور پر کچلنے کیلئے بھارتی ظالمانہ مہم جاری ہے، ہزاروں کشمیریوں کا کچھ پتہ نہیں کہ قابض بھارتی افواج نے انہیں کہاں قید کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کشمیریوں پر ناقابلِ بیان مظالم ڈھا رہی ہیں، 550 سے زائد دنوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کا جابرانہ بھارتی فوجی محاصرہ انتہائی سنگین صورتِ حال ہے، کورونا وائرس کی وباء نے اس صورتِ حال کو مزید سنگین کر دیا ہے، بھارتی قابض افواج کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں قتل، من مانی نظر بندیاں اور اغواء بھی شامل ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت مقبوضہ کشمیر کے لیے نام نہاد ’حتمی حل‘ کا پرچار کرنے میں مصروف ہے، بھارت کشمیریوں کے خود ارادیت کے مطالبے کو جسمانی، سیاسی، نفسیاتی طور پر کچلنے کے لیے وحشیانہ مہم چلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کے ساتھ جموں و کشمیر پہلے ہی دنیا کا سب سے زیادہ عسکری دراندازی والا حصہ تھا، مسلم اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی آبادیاتی تشکیل تبدیل کرنے کی کوششیں اس نام نہاد ’حتمی حل‘ کا دوسرا حصہ تشکیل دے رہی ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نئے رہائش گاہ، ملکیت اور ڈومیسائل قوانین کو متعارف کرانا بھی بھارتی سازشی چال کا حصہ ہے، اس بھارتی چال کا تیسرا عنصر پاکستان پر جارحیت کے خطرے کے ذریعے دباؤ ڈالنا تھا، فروری 2019ء میں بھارت کے ناکام حملے کے تناظر میں پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کر کے مؤثر ردِ عمل کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دفاع کے حق کے نتیجے میں 2 بھارتی طیارے گرائے گئے اور 1 پائلٹ گرفتار کیا گیا تھا، یہ پاکستان کا تحمل کا مظاہرہ تھا جس میں اس صورتِ حال میں بھی تباہ کن جنگ سے گریز کیا گیا۔
جموں و کشمیر کے بہادر عوام کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدو جہد میں ہر طرح کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیرِ خارجہ نے جموں و کشمیر سے متعلق او آئی سی رابطہ گروپ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یک جہتی اور حمایت کے لیے اسلامی امت کی آواز کو مؤثر انداز میں بیان کر رہے ہیں۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ میں اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانے میں رابطے کے گروپ کے نیو یارک باب کی تعریف کی۔
اس معاملے پر او آئی سی کے اصولی مؤقف کی توثیق کرتے ہوئے رابطہ گروپ کے ممبران نے آئی او جے اینڈ کے میں بنیادی انسانی حقوق کی بھارت کی طرف سے جاری خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
25 ستمبر 2019ء اور 22 جون 2020ء کے وزارتِ مواصلات اور او آئی سی، سی ایف ایم کے ذریعے 28 نومبر 2020ء کو حال ہی میں اپنایا گیا اعلامیہ یاد کرتے ہوئے رابطہ گروپ نے کشمیری عوام کے لیے او آئی سی کی اٹل حمایت کا اعادہ کیا۔
رابطہ گروپ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے، 5 اگست 2019ء کو اور اس کے بعد کیئے جانے والے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو روکنے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر زور دیں، جس میں رائے شماری کی تجویز دی گئی ہے تاکہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو حقِ خودارادیت کا استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہو۔