گلگت بلتستان کے وزیرِ اعلیٰ خالد خورشید کہتے ہیں کہ گزشتہ روز دنیا کی دوسری سب سے بلند چوٹی سر کرنے والے علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان بیرسٹز خالد خورشید نے اس حوالے سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں کہا ہے علی سدپارہ کی بحفاظت واپسی کے لیے قوم سے دعا کی اپیل ہے۔
بیرسٹر خالد خورشید نے یہ بھی کہا ہے کہ علی سدپارہ پر پوری قوم کو فخر ہے، ان جیسے باہمت نوجوان قوم کا سرمایہ ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سرد ترین موسم میں سر کرنے والے علی سدپارہ کی ٹیم سے مواصلاتی رابطہ کل سے منقطع ہے۔
پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ گزشتہ روز کے ٹو سر کر لیا، جس کے بعد انہیں موسمِ سرما میں نانگا پربت سر کرنے والے پہلے عالمی کوہ پیما ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہو گیا۔
کے ٹو کی انتہائی بلند چوٹی سر کرنے کی کامیاب مہم جوئی کے بعد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم واپسی میں تاخیر کا شکار ہے۔
علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کو رات 2 بجے تک کیمپ واپس پہنچنا تھا، تاہم ٹیم سے مواصلاتی رابطہ کل سے منقطع ہے۔
ٹیم مقررہ وقت سے کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کیمپ تھری واپس نہیں پہنچ سکی جس کی وجہ سے 2 آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز محمد علی سدپارہ نے کے ٹو کی بلند ترین چوٹی کو سرد ترین موسم میں سر کرنے والے پہلے پاکستانی کا اعزاز اپنے نام کیا تھا، اس سے پہلے جنوری میں 10 نیپالی کوہ پیماؤں نے پہلی بار موسمِ سرما میں کے ٹو سر کیا تھا۔
دوسری جانب محمد علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے سدپارہ گاؤں کے راستوں اور گلیوں کو قومی پرچموں سے سجایا گیا ہے جبکہ گھروں کی چھتوں پر بھی قومی پرچم لہرائے گئے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران کیمپ تھری سے واپسی پر رسی ٹوٹنے سے حادثہ بھی پیش آیا تھا، جس میں غیر ملکی کوہ پیما برفانی شگاف میں گر کر لاپتہ ہو گیا تھا۔