• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کی سنگوا یونیورسٹی میں تجرباتی طور پر ایک بیک پیک بنایا گیا ہے جسے ڈی این اے کی دوہری چکر دار شکل سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے۔ اس بیک پیک میں بنجی جمپ کی لچکدار رسی کی طرح کا ایک پُلی سسٹم بنایا گیا ہے۔ اس طرح چلتے ہوئے بستے کا وزن اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے اور دور سے یوں لگتا ہے کہ چلنے والے شخص کی پیٹھ کا بوجھ ہوا میں معلق ہے۔ 

اس طرح وزن کے احساس میں کمی ہوتی ہے۔ یوں اگر آپ نے بیگ میں 50 کلو سامان رکھا ہے تو وہ 40 کلو محسوس ہوتا ہے یا شاید اس سے بھی کم کیوں کہ عمودی انداز میں حرکت سے بوجھ کی قوت میں 22 اور وزن میں 28 فی صدکمی محسوس کی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب اس کے اندر ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر نصب ہیں جو اس پھسلاؤ کو بجلی میں بدلتے رہتے ہیں۔ 

یعنی جتنی قوت لگے گی اس کی 14 فی صد مقدار بجلی میں تبدیل ہوجائے گی۔ اگرچہ یہ ایک کم مقدار ہے لیکن ایک ایل ای ڈی لائٹ یا برقی گھڑی چلانے کے لیے بہت ہے۔اس کا کمرشل ماڈل بھی تیار کیا چکا ہے، جس میں ایک بیٹری نصب ہے اور وہ بجلی جمع کرسکتی ہے۔ اس طرح پہاڑوں پر ہائیکنگ کرنے یا آفت زدہ ہنگامی صورت حال میں اسے بخوبی دوہرے انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین