پشاور ( وقائع نگار) پشاور شہر کے فٹ پاتھوںپر تجاوزات ا ور مین سڑکوںپارکنگ ٹھیکوں نے عوام کو شدید مسائل ومشکلات سے دوچار کردیا جبکہ ہشتنگری کے مین جی ٹی روڈ پرسرشام ہتھ ریڑھیوں کی فروٹ منڈی لگنے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ۔ پیر سے جمعہ تک پشاور ہائیکورٹ کے سامنے کارپارکنگ کے نام پر عین سڑک کے بیچ تین ‘ تین لائنوں میں گاڑیاں پارک کر نے سے سڑک مکمل طورپر بلاک ہو جاتی ہے جس سے دفاتر اور ضروری کاموں سے جانیوالے افراد پھنس کررہ جاتے ہیں لیکن اس لاقانونیت کے خلاف متعلقہ ادارے اور ٹریفک پولیس خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ عوام کی مشکلات اور تکالیف کا حکومت سمیت کسی ادارے کو احساس نہیں ہے ایک تو بی آر ٹی کی وجہ سے پشاور کی سڑکیں پہلے ہی تنگ پڑ چکی ہیں دوسرا شہر بھر کی مین سڑکوں صدر روڈ‘ سنہری مسجد روڈ‘ڈبگری گارڈن‘ سرکی روڈ اور دیگر کئی مین بازاروں میں سڑک کے بیچ تاجروں ‘ خریداروں اور اعلیٰ سرکاری افسروں کی گاڑیاں کھڑی نظر آتی جنہیں پوچھنے اور ہٹانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہشتنگری کے خوشحال بازار کے فٹ پاتھوں پر موبائل ڈائون لوڈنگ‘موٹر سائیکل پارکنگ‘ مچھلی فروش ا‘چھابڑی فروش اور ریڑھی بان مکمل طور پر قابض ہیں جنکی وجہ سے خواتین ‘ بچوں‘بوڑھوںاور دیگر شہریوںکا سڑک اور فٹ پاتھوں پرچلنا محال ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے عوام کو پیدل چلنے کی سہولت بھی دینے میں ناکام ہیں حکومتی عہدیداران و اعلیٰ افسران کو پروٹوکول کی وجہ سے رش اور ٹریفک کا احساس نہیں ہوتا یہ تو عوام ہی جانتے ہیں کہ انکا رہنا ‘جینا اور چلنا کس قدر مشکل بن چکا ہے اس ضمن میں پشاور کے عوام نے وزیراعظم عمران خان‘ وزیراعلیٰ‘چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سڑکوں پر غیر قانونی پار کنگ ٹھیکوں‘ تجاوزات کا خاتمہ کرکے عوام کو ان مشکلات اور مسائل سے نجات دلائیں ۔