• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کابینہ کا گندم کی قیمت 2000 روپے فی 40 کلو گرام مقرر کرنے کا فیصلہ

صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سال 21-2020 کی گندم کی فصل کی خریداری کا ہدف 1.4 ایم ایم ٹن اور ریٹ 2000 روپے فی 40 کلو گرام مقرر کیاجائے۔ کابینہ نے ٹیچنگ اسٹاف کی کمی کے پیش نظر تقریباً 37000 اساتذہ کی آئندہ 3 سالوں میں بھرتی کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی ۔

کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ، مشیر ، چیف سیکریٹری سید ممتاز شاہ اور تمام متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ خوراک نے کابینہ کو بتایا کہ اس وقت محکمہ کے پاس 8 لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے۔ محکمہ نے 20-2019 کی فصل سے 1.236 ایم ایم ٹن گندم خرید کی تھی اور 117000 ٹن درآمدی گندم وفاقی حکومت سے خریدی تھی۔ محکمہ نے کابینہ کو یقین دلایا کہ دستیاب گندم کا اسٹاک سال 21-2020 کی نئی فصل کے آنے تک کافی ہے۔ لہٰذا انہوں نے کابینہ سے درخواست کی کہ وہ خریداری کے ہدف کے بارے میں فیصلہ کرے۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی جائے گی اور جیسا کہ پہلے فیصلہ کیا گیا کہ 1.4 ایم ایم ٹن گندم آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے سیزن میں خرید کی جائے گی۔

کابینہ نے محکمہ خوراک کو مقررہ 80 فیصد پی پی بیگس اور 20 فیصد جوٹ بیگس باردانہ کی خریداری کرنے کی اجازت بھی دی۔

صوبائی کابینہ نے وفاقی حکومت کے ان الزامات کو رد کردیا کہ سندھ حکومت نے گندم ذخیرہ کی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

صوبائی کابینہ کے اراکین نے اسے بے بنیاد ، غیر مناسب اور حقائق کے برعکس بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر فخر امام کا بیان جو کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے فلور پر دیا جس میں انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ 6.6 ایم ایم ٹن گندم پنجاب سے غائب ہوئی۔ وفاقی کابینہ نے پنجاب سے گندم کی اسمگلنگ کو تسلیم کرنے کے بجائے سندھ حکومت پر بے بنیاد اور من گھڑت الزام عائد کردیئے جوکہ انہیں زیب نہیں دیتے ہیں ۔

صوبائی کابینہ نے محکمہ تعلیم میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ عملے کی ریکروٹمنٹ پالیسی 2021 کا جائزہ لینے کے لیے ایک سب کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے حسب ذیل سفارشات پیش کی ہیں۔

پی ایس ٹی کے لیے کم سے کم مجوزہ تعلیمی قابلیت سیکنڈ ڈویژن میں گریجویشن ہوگی۔ پی ایس ٹی کی پوسٹ (گریڈ 9) کو اپ گریڈ کرکے گریڈ 14 کردیا گیا ہے، لہٰذا ابتدائی بھرتی کے لیے تعلیمی قابلیت کی اپ گریڈیشن کے پیش نظر اسے انٹر میڈیٹ سے گریجویشن کردیا گیا ہے۔

پی ایس ٹی اپنی ملازمت کے دوران پرائمری اسکولوں میں ہی رہیں گے۔ لہٰذا پی ایس ٹی کو جے ایس ٹی /ایچ ایس ٹی/ ایس ایس ٹی کی پوسٹ پر ترقی دینے کے بجائے ان کی ترقی کے کیریئر کے لیے سروس اسٹرکچر تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ 

سینئر پرائمری اسکول ٹیچر کی پوسٹ (گریڈ 16) میں ہے اور ہیڈ /چیف پرائمری اسکول ٹیچر کی پوسٹ گریڈ 17 کی ہے اور انہیں پی ایس ٹی کے پروموشن کے لیے تشکیل دیا جاسکتا ہے۔


پروفیشنل کوالیفکیشن آئندہ رائونڈز میں تعیناتی کے لیے لازمی ہوں گی۔ دیگر ٹیچنگ کیڈرز مثلاً میوزک ٹیچر، ایس ایل ٹی، اورینٹل ٹیچر وغیرہ کے لیے بھرتی کے قواعد پر بھی مارکیٹ میں دستیاب اسپیشلائزڈ کوالیفیکیشن اولڈرز کو مد نظر رکھتے ہوئے نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔

کابینہ نے سفارشات پر غور کے بعد اصولی طورپر ان کی منظوری دی اور محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ ایک تفصیلی پریزنٹیشن تیار کریں کہ کس طرح ان سفارشات پر عملدرآمد کیاجائے اور اس کے کیا مالی اثرات ہوں گے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں اساتذہ کے مختلف کیڈرز کی تقریباً 37000 اسامیاں خالی ہیں۔ کابینہ نے محکمہ تعلیم کو اجازت دی کہ وہ (آئی بی اے سکھرکے ذریعے) آئندہ 3 سالوں کے دوران 3 مراحل میں بھرتی شروع کرے۔

سندھ کابینہ نے سینٹرل جیل کراچی میں عمر قید کے قیدی جنید رحمان انصاری کی معافی کی درخواست پر غور کیا۔ محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ جنید رحمان کو عمر قید کی سزا ہے جو کہ تقریباً 25 سال بنتی ہے۔ وہ 16 سال، 4 ماہ اور 16 دن کی سزا مکمل کرچکا ہے، اُس نے 5 سال 11 ماہ اور 25 دنوں کی معافی کی درخواست کی ہے، اس کی باقی رہ جانے والی سزا کا دورانیہ 2 سال 7 ماہ اور 9 دن بنتا ہے۔ تعلیمی معافی 2 سال 7 ماہ اور 9 دنوں کے حساب سے لگائی گئی ہے اگر کابینہ معافی کی منظوری دے۔

کابینہ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ایسے قیدیوں جنہیں اس طرح کی معافی دی جاسکتی ہے کی تفصیلات تیار کریں۔ کابینہ نے ایسے قیدیوں کی بھی تفصیلات طلب کیں جو کہ اپنی سزا مکمل کرچکے ہیں مگر ابھی تک ضمانتی بانڈ کی عدم ادائیگی کے باعث جیلوں میں رہ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ یہ تفصیلات آئندہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں۔

تازہ ترین