• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبدالقادر سے ٹکٹ واپس، ورکرز کی بات سنی جاتی ہے، شہباز گل


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی وزیراعظم ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ پارٹی ورکرز کی فیڈبیک کی بناءپرعبدالقادرسےٹکٹ واپس لیاگیا،صدر پی ٹی آئی سینٹرل ریجن بلوچستان ڈاکٹر منیر بلوچ نے کہا کہ عبدالقادر کو ٹکٹ دیاجانا ہماری پارٹی کے اندر ایک بڑا ایشو بن گیاتھا،عبدالقادر نے کہا کہ ٹکٹ واپس لینے میں کوئی بہتری ہوگی۔

معاون خصوصی وزیراعظم ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ بالکل یہ بات درست ہے کہ عبدالقادر کو بلوچستان سے دیا گیا سینٹ کا ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے تاہم میں سراہتا ہوں عبدالقادر کے الفاظ کو ان کی اسپرٹ کو ۔ 

انہوں نے وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ورکرز کی جو فیڈ بیک آئی اس کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا کیونکہ ہماری پارٹی کا ہی یہ رواج ہے کہ پارٹی ورکرز کی بات بھی سنی جاتی ہے ۔ 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوئی ایک بھی ٹکٹ ایسا دکھادیا جائے جو پی ٹی آئی کی جانب سے کسی ایسے شخص کو دیاگیا ہو جس پر پوری پی ٹی آئی متفق نہ ہو ۔

پی ٹی آئی رکن بابر یوسف زئی کے اس الزام کہ عبدالقادر نے پیسہ چلا کر ریٹ 70 کروڑ تک پہنچادیا ہے کہ سوال پر شہباز گل کا کہنا تھا کہ اس الزام کا ثبوت نہ میرے سامنے ہے اور نہ ہی آپ کے سامنے ہے ، آپ مانتے ہیں تو آپ کے پاس وجہ ہوگی ماننے کی تاہم میں کسی بھی شخص کے اوپر بغیر پروف کے کوئی الزام نہیں لگاسکتے ۔

آپ نے اس کو اتنا سیریس لے کر اس موضوع کو بہت ٹائم دیدیا ہے ۔یہ نہیں ہوسکتا کہ میں آپ کی مرضی کے سوال کا آپ کی پسند کا جواب بھی دوں ۔ منیر بلوچ نے ظہور آغا کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ہم نے رند صاحب کے صاحبزادے کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے کبھی بات نہیں کی ہے میں خراج تحسین پیش کرتاہوں عمران خان کو کہ انہوں نے ہم ورکرز کی آواز کو سنا جس سے ثابت ہوگیاکہ جمہوریت صرف پی ٹی آئی میں ہی ہے ۔

صدر پی ٹی آئی سینٹرل ریجن بلوچستان ڈاکٹر منیر بلوچ نے کہا کہ عبدالقادر کو ٹکٹ دیاجانا ہماری پارٹی کے اندر ایک بڑا ایشو بن گیاتھا عبدالقادر کو نہ ہی میں ذاتی طو رپر جانتا ہوں اور نہ ہی میری پارٹی کا کوئی اور شخص ان کو جانتا ہے ہفتہ بھر پہلے سے سنا جارہا تھا کہ بی اے پی کی جانب سے ان کو ٹکٹ ملے گا تاہم ان کو جب وہاں سے ٹکٹ نہ ملا تو وہ پی ٹی آئی کی جانب آئے۔ 

انہوں نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک وہ لوگ جنہوں نے ان کو عمران خان سے متعارف کروایا ہے میں ان سے اس اقدام کی وجہ جاننا چاہتا ہوں ،ان پر ہمارے چاروں ریجن کے صدور کے تحفظات ہیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ عبدالقادر کبھی پی ٹی آئی کی طرف سے میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے البتہ میٹنگ میں وہ بی اے پی کی جانب سے شریک ہوتے تھے ،فواد چوہدری خود اس حوالے سے دو مرتبہ اپنا موقف تبدیل کرچکے ہیں پہلے کہا مشترکہ امیدوار ہیں پھر کہا ایک دن پہلے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہاکہ ایک دن پہلے پی ٹی آئی میں آنے والے کو ٹکٹ دیا جارہا ہے اور جو یہاں ورکرز اور دیگر عہدیدار بیٹھے ہیں ان کو ہم کیا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا ہمارے سات ایم پی اے ہیں اور اگر کوئی پی ٹی آئی سے سینیٹ کا امیدوار نامزد ہوگا تو ہمارے ایم پی اے اس کو ہی ووٹ دیں گے ۔ 

اس سوال کہ کہا جارہا ہے عبدالقادر شہباز شریف کے بزنس پارٹنر ہیں اوران کو پی ٹی آئی ٹکٹ دے رہی ہے کہ جواب میں منیر بلوچ نے کہا ہم یہی بات تو عمران خان تک پہنچانا چاہ رہے ہیں کہ وہ بی اے پی میں شمولیت سے پہلے ن لیگ میں شامل تھے اور لاہور میں جو میٹرو بس او ردیگر پروجیکٹ بنے ہیں یہ سارے میٹرو کمپنی جو ان کی کمپنی ہے اور ایک اور کمپنی کو ملے ۔یہ بڑے بڑے ٹھیکدار او ربڑے بڑے سرمایہ دار ہیں اور یہ اس وقت میں شہباز شریف کے لیفٹ رائٹ رہتے تھے ۔ 

بلوچستا ن میں سینٹ نشست کی قیمت 70 کروڑ تک پہنچنے کے سوال پر منیر بلوچ کا کہنا تھاکہ بالکل اس حوالے سے عمران خان کا ٹوئٹ موجود ہے اور ہمارے بہت سے پارٹی کے لوگوں کی عبدالقادر سے دوستی ہے ہوسکتا ہے کسی نے ان کو لے جاکر خان صاحب سے ملادیا ہو اور ٹکٹ دلوادیا ہوگا ۔ 

عبدالقادر کا کہنا تھا کہ میری تعلیم بلوچستان کی ہے جبکہ میں نے اپنا بزنس بھی بلوچستان سے ہی کیا ہے ابھی پچھلے 10 سال سے اسلام آباد اور کراچی بزنس شفٹ کرلیا ہے انہوں نے کہا کہ منیر بلوچ کہے تو رہے ہیں کہ میں شہباز شریف کا بزنس پارٹنر ہوں لیکن کیسا پارٹنر ہوں اس کا جواب ان کے پاس موجودنہیں ہے ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ میرے حوالے سے باتیں کرنے سے پہلے اس حوالے سے کنفرمیشن کرلیں انہوں نے واضح کیا کہ میں نے کوئی بھی پروجیکٹ لاہور میں نہیں کیا ہے ، خود منیر بلوچ نیب زدہ ہیں ان پر کئی کیسز ہیں اس سوال کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ کیسے ملا کے جواب میں کہا میں 2012ء 2013 ء سے پی ٹی آئی لاہور ، اسلام آباد کے تمام فنکشنز ، دھرنے میں شریک رہا ہوں پی ٹی آئی کو میری لاجسٹک سپورٹ رہی ہے ، میں بزنس مین ہوں اس لئے ضروری نہیں ہے کہ میں 24 گھنٹے اسٹیج پر موجود رہوں اورتقریر بھی کروں۔

تازہ ترین