• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: پی ایس 88 ملیر میں ضمنی انتخابات، پولنگ کاآغاز


کراچی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر میں آج ضمنی انتخابات ہے جس کے سلسلے میں پولنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔

پی ایس 88 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 40 کے بوتھ نمبر 1 میں اس ضمنی انتخابات کا پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا، پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 88 ملیر 2 پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال سے خالی ہوئی تھی جس پر آج ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی اپنی نشست کا دفاع کر رہی ہے۔

اس صوبائی حلقے کا نمبر 88 ہے اور اس میں عوام کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار 557 ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 45 ہزار 627 ہے۔

ان رجسٹرڈ ووٹوں میں مرد حضرات کے 81 ہزار 425 ووٹس ہیں جبکہ خواتین کے 64 ہزار 102 ووٹ ہیں۔

ضلع ملیر سے گزشتہ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ بلوچ منتخب ہوئے تھے۔

دوسرے نمبر پر پاکستان تحریکِ انصاف کے رضوان خان، تیسرے پر تحریک لبیک پاکستان کے رضوان احمد اور چوتھے نمبر پر ایم کیو ایم کے سید ابوالحسن رہےتھے۔

اس بار بھی مقابلہ انہی 4 پارٹیوں کے درمیان ہے مگر امیدوار اس بار مختلف ہیں۔


پیپلز پارٹی کی جناب سے مرتضیٰ بلوچ کے صاحبزادے یوسف مرتضیٰ بلوچ، پی ٹی آئی سے جان شیر خان جونیجو اور ایم کیو ایم کی طرف سے سابق رکنِ قومی اسمبلی ساجد احمد مدِ مقابل ہوں گے۔

سیاسی داؤ پیچ ، تقاریب اور ووٹ مانگنے کا وقت گزشتہ روز ختم ہو جانے کے ساتھ ہی ڈپٹی کمشنر ملیر کے دفتر سے پولنگ میٹریل جاری ہوا تھا۔

حلقے میں108 پولنگ اسٹیشن اور 410 پولنگ بوتھس بنائے گئے ہیں، پی ایس 88 میں 33 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 36 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

تازہ ترین