ملتان(سٹاف رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جج مسٹر جسٹس عاطر محمود نے چیف ایگزیکٹو آفیسر میپکو کی تعیناتی کے عمل کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین سے 24 فروری کو جواب طلب کر لیا ہے۔ قبل ازیں عدالت عالیہ میں انجینر ایسوسی ایشن بذریعہ محمد سلیم خان نے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اشتہار کے مطابق چیف میپکو کی خالی آسامی پر تعیناتی کا طریقہ کار قانون کے مطابق نہیں ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کسی بھی ریٹائرڈ افسر کو چیف ایگزیکٹو آفیسر میپکو تعینات کرنا غیر قانونی اقدام ہے۔ چیف انجینئر کے عہدے پر تعینات ہونے کے لئے پہلا حق کمپنی میں تعینات انجینئرز کا ہی ہوتا ہے۔ کمپنی آرڈیننس 1984 کے مطابق چیف میپکو کی تعیناتی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کرنا چاہیے، کمپنی چیف میپکو کے عہدے پر درخواستیں موصول کر کے منسٹری آف انرجی کو بھجوا دیتی ہے جبکہ مشتہر کردہ آسامی میں عمر کی شرط کو ختم کردیا گیا ہے تاکہ 60سال کی عمر کے بعد کسی بھی شخص کو سی ای او تعینات کیا جاسکے۔ جو غیر قانونی ہے،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24فروری کو جواب طلب کرلیا ہے۔ درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان، سیکرٹری منسٹری آف انرجی،میپکو، سی ای او میپکو، بورڈ آف ڈائریکٹر اور کمپنی سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔