کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مجھے گرفتار کرنے کے احکامات غیرقانونی اور انتقامی ہیں،تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ نوشہرہ میں شکست تسلیم کرتے ہیں،انتخابات ہارنےپرخلائی مخلوق کی بات نہیں کرینگے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے چار حلقوں میں ضمنی انتخابات کے موقع پر سارا دن گہما گہمی رہی، تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں اپنے مقبول حلقہ PK-63 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، یہ نوشہرہ کا صوبائی حلقہ ہے جہاں سے 2018ء میں تحریک انصاف 11ہزار کی لیڈ سے جیتی تھی، پی کے 63میں غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے اختیار ولی 21ہزار 122 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے میاں عمر نے 17ہزار 23ووٹ حاصل کیے ۔ ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میرے خلاف غلط پراپیگنڈہ کیا جارہا اور جھوٹ بولا جارہا ہے، این اے 75ڈسکہ قصبے میں میڈیا کی موجودگی میں ن لیگ کے پولنگ کیمپ پر گیا تھا، یہ بات غلط ہے کہ میں مسلح افراد کو لے کر پولنگ کیمپ پر گیا، اگر میں مسلح افراد لے کر گھوم رہا تھا تو حکومت مجھے روکتی اور میری ویڈیو بناتی، ڈسکہ میں سمیع اللہ بلی مسلح لوگوں کو لے کر ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر ہوائی فائرنگ کرتا رہا، فائرنگ کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا تھا کہ لوگ گھروں سے نہ نکلیں تاکہ ٹرن آؤٹ کم رہے۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ جہاں فائرنگ ہوئی اور دو آدمی ہلاک ہوئے وہ ڈسکہ سے 20میل دور ایک قصبہ ہے،فائرنگ میں ہماری پارٹی کے کارکن جاوید بٹ کا بیٹا عثمان شانی ہلاک ہوا ہے، دوسری طرف بھی کچھ لوگ زخمی اور ایک شخص ہلاک ہوا ہے، اس واقعہ کا پی ٹی آئی کی کہانی سے کوئی تعلق نہیں ہے، پی ٹی آئی الیکشن ہار چکی ہے، پولنگ اسٹیشنوں میں سارا دن دھاندلی کرنے کی کوشش ہوتی رہی، ایک پولنگ اسٹیشن پر 600ووٹ کاسٹ ہوئے مگر بیلٹ باکس سے 897ووٹ نکل آئے، ایک پولیس انسپکٹر بھی جعلی ووٹوں کے ساتھ پکڑا گیا ہے، ووٹوں کی گنتی کا عمل مانیٹر کررہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں گرفتاریوں کا کوئی خوف نہیں ہے، حکومت گرفتار کرے حالات کا سامنا کروں گا، عثمان ڈار پولنگ اسٹیشن کے اندر کیا کررہے تھے، ثابت ہوگیا پی ٹی آئی ارکان اسمبلی پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو کر دھاندلی کروارہے تھے، لوگوں نے ان کا گھیراؤ کیا تو پھر یہ وہاں سے نکل گئے، عثمان ڈار کو چیلنج کرتا ہوں ایک ویڈیو پیش کریں جس میں کوئی مسلح شخص میرے ساتھ ہو، ن لیگ کا کارکن شہید ہوا کہہ رہے ہیں ہم نے ہی فائر کیا جو ہمارے کارکن کو لگ گئی، عثمان ڈار پہلے فردوس عاشق اعوان کو شرم دلائیں ، عثمان ڈار مریم نواز کا نام احترام سے لیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف پہلے ہی الیکشن ہار چکی تھی اسی لیے ڈسکہ میں ووٹ نہیں ڈالنے دیئے، تحریک انصاف الیکشن ہار چکی ہے اب مینج کررہی ہے،مجھے گرفتار کرنے کے احکامات غیرقانونی اور انتقامی ہیں، ن لیگ دونوں حلقوں کا الیکشن جیت چکی ہے، پی ٹی آئی اپنی شکست کو بدلنے کیلئے دھاندلی کررہی ہے، میں مسلم لیگ ن پنجاب کا صدر ہوں کارکنوں کو قابو میں رکھنا میری ذمہ داری تھی، میں کسی پولنگ اسٹیشن پر نہیں گیا صرف اپنے کارکنوں سے ملا ہوں، پانچ گھنٹے پولنگ اسٹیشن بند رکھا گیا جہاں پانچ ہزار ووٹ کاسٹ ہوسکتا تھا، چور ٹولے کا چہرہ پوری دنیا کو نظر آگیا ہے، ہم پرامن نہ رہتے تو ڈسکہ میں فساد ہوتا، ڈسکہ میں ہوائی فائرنگ سمیع اللہ بلی نے کی ہے، پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لئے یہاں پہنچی ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ نوشہرہ میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں، انتخابات ہارنے پر خلائی مخلوق یا اسٹیبلشمنٹ کی بات نہیں کریں گے، نوشہرہ میں ہار کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا، نوشہرہ میں پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک ن لیگ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑرہے تھے، اصل مقابلہ پنجاب میں دو ضمنی الیکشن میں ہورہا ہے، تحریک انصاف یہاں چار پانچ ہزار ووٹوں سے جیت رہی ہے۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ جتھوں کے ساتھ آئے ان کے ساتھ جاوید لطیف اور دیگر ایم این ایز بھی ساتھ تھے، رانا ثناء اللہ نے یہاں آکر الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کی دھجیاں بکھیر دیں، فردوس عاشق اعوان کسی پولنگ اسٹیشن یا بوتھ پر نہیں گئیں، ن لیگ کے ایم این ایز روزانہ یہاں انتخابی مہم چلارہے تھے،ڈسکہ میں شہید ہونے والے دونوں افراد پہلے پاکستانی پھر کسی جماعت کے رکن تھے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے آنے سے پہلے پرامن ماحول میں پولنگ چل رہی تھی، ن لیگ نے جان بوجھ کر 21پولنگ اسٹیشنوں پر حالات خراب کیے، پولنگ اسٹیشن کے اندر چار گھنٹے تک محصور رہا جہاں یہ مجھ پر حملہ آور تھے، ڈگری کالج کی جیو نیوز کے رپورٹر سے فوٹیج منگوا کر دکھائیں، ن لیگ کے کارکن دروازہ توڑ کر اندر آنا چاہتے تھے، وزیرآباد میں کیا ہوا حقائق پریزائیڈنگ آفیسر ہی بتاسکتے ہیں، پولیس ایسے ہی رانا ثناء اللہ کو پکڑنے نہیں آئی ان کے پاس فوٹیج ہے۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ جس پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ ہوئی وہاں ذیشان بٹ موجود تھا، ماجد کو فائر مارا گیا جو مس ہو کر ذیشان بٹ کو لگا، وہ گن پولیس کے ہاتھ آگئی ہے، ان کی ایک گاڑی اور موٹر سائیکل پکڑی گئی، سب کچھ میڈیا کے سامنے پیش کریں گے،ہمارے دو کارکنوں کی حالت تشویشناک ہے، کیا ہم نے اپنے کارکنوں پر فائرنگ کی، ن لیگ کے درجنوں ایم این ایز حلقے میں کیا کررہی تھیں، اگر یہ حلقہ ن لیگ کا قلعہ تھا تو کیوں مریم نواز پورا دن یہاں دربدر بھٹک رہی تھیں، ن لیگ کو شرم آنی چاہئے عثمان ڈار کے مقابلہ میں ان کی ٹاپ قیادت انتخابی مہم چلارہی تھی۔ عثمان ڈار نے کہا کہ 2018ء میں 40ہزار ووٹوں سے ہارے تھے مگر اس وقت 57ہزار ووٹ ایک آزاد امیدوار چوہان خالد نے لیئے تھے جن کی ہمیں ضمنی الیکشن میں سپورٹ حاصل ہے، ابھی آدھے سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج آنا باقی ہیں، رانا ثناء اللہ تمام پولنگ اسٹیشن کے نتائج آنے کا انتظار کرلیں، نتائج کچھ بھی نکلیں پی ٹی آئی قبول کرے گی، ڈسکہ کا جو بھی نتیجہ آئے گا رانا ثناء اللہ تسلیم کرلیں، رانا ثناء اللہ نے پولنگ اسٹیشنزلوٹنے اور ٹھپے لگانے کی پوری کوشش کی، رانا ثناء اللہ اور امن کا کوئی تال میل نہیں ہے۔