الیکشن ٹربیونل نے سینیٹ کی نشست پر کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف مسلم لیگ نون کے رہنما پرویز رشید کی اپیل مسترد کر دی۔
سینیٹ کی نشست پر کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف پرویز رشید کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سنگل رکنی الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ سنا دیا۔
الیکشن ٹربیونل نے پرویز رشید کی اپیل خارج کر دی۔
الیکشن ٹریبونل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا گیا جبکہ کاغذاتِ نامزدگی مسترد کرنے کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔
سینیٹ کی نشست کے لیے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے پر پرویز رشید نے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی جس پر الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کمیشن اور پنجاب ہاؤس سے جواب طلب کیا تھا۔
اس سے قبل دورانِ سماعت الیکشن کمیشن سمیت دیگر نے عدالت میں ریکارڈ جمع کرا دیا تھا۔
اپیل کنندہ پرویز رشید کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ اور خالد اسحاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے۔
پرویز رشید کے وکیل نے دورانِ سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کل ثابت ہو جاتا ہے کہ جو بقایا جات ہیں ان کی قانونی حیثیت نہیں، اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ پرویز رشید کے خلاف انجینئرنگ کی گئی، تو پھر اس کا ذمے دار کون ہوگا، آج ہم بقایا جات دینے کو احتجاجاً تیار ہیں۔
پرویز رشید کے وکیل نے کہا کہ اگر کل الیکشن کمیشن فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ بقایا جات بنتے تھے کہ نہیں تو پتہ چل جائے گا کہ کسی بل پر پرویز رشید کے دستخط ہیں کہ نہیں، اگر ثابت ہو جائے تو کل کو ڈی سیٹ کیا جا سکتا ہے، ابھی قدغن لگا نا بنیادی حقوق سے روکنے کے مترادف ہے۔
الیکشن ٹربیونل میں پرویز رشید کی جانب سے سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیئے جانے کو چیلنج کیا گیا تھا، اپیل میں الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو فریق بنایا گیا تھا۔
پرویز رشید نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر نے غیر قانونی طور پر کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیئے، ریٹرننگ آفیسر کے اعتراض دور کرنےکی پوری کوشش کی لیکن اعتراض دور نہیں کیئے گئے، الیکشن کمیشن کے اعتراض پر رقم جمع کرانے کے لیے تیار ہوں۔
درخواست میں پرویز رشید نے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن نے قانون کے برعکس کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیئے، الیکشن ٹربیونل ریٹرننگ آفیسر کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کرنے کو کالعدم قرار دے۔