دنیا کے 5 برِاعظم کے افراد کے کھانے پینے کی عادات پر کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس کی خراب اقسام کے استعمال کرنے کے سبب دل کے عارضے، فالج اٹیک اور اموات کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق خراب قسم کے کاربوہائیڈریٹس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کے سبب انسانی صحت پر متعدد مضر صحت اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں ہارٹ اٹیک، فالج اور موت کے خدشات کا بڑھ جانا سر فہر ست ہے۔
تحقیق کے مطابق ’ہائی اِن پووَر کوالٹی کاربوہائیڈریٹس ‘ (high in poor quality carbohydrates) یعنی کے خراب قسم کے کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذا کو ’ہائی گلائیسمیٹ ڈائیٹ‘ کہا جاتا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں 5 بر اعظم کے شہریوں اور دیہاتوں میں سے 137,851 افراد شامل کیے گئے جن کی عمریں 35 سے 70 کے درمیان تھیں۔
محققین کی جانب سے اس تحقیق میں شامل رضاکاروں سے ڈیٹاجمع کرنے کے لیے ایک سوالنامہ بنایا گیا جس میں کھانے پینے کی عادات اور غذا کی اقسام سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔
اس تحقیق کے دوران ریسرچ میں شامل 8,780 رضاکاروں کی موت کا سبب عمر جبکہ 8,252 رضاکاروں کی موت کا سبب ہارٹ اٹیک بنا۔
محقق ڈیوڈ جینکِنز، پروفیسر آف نیوٹریشنل سائنسز اینڈ میڈیسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے لمبے عرصے تک کاربوہائیڈریٹس کی اقسام سے متعلق، لو کاربوہائیڈریٹس اور ہائی کاربوہائیڈریٹس پر تحقیق کی، اُنہوں نے اس تحقیق کے دوران صحت کی خراب صورتحال کی سب سے بڑی وجہ ہائی کوالٹی کاربوہائیڈریٹس کو قصور وار پایا ہے۔
تحقیق کے نتیجے میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ ہر طرح کے کاربو ہائیڈریٹس انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت نہیں ہوتے۔
( high in poor quality carbohydrates ) ہائی اِن پوور کوالٹی کاربو ہائڈریٹس کےاستعمال کے سبب موت جَلد واقع ہونے کےخدشات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جبکہ ہائی کوالٹی کاربو ہائڈریٹس کے استعمال سے جیسے کہ پھل، سبزیاں اور دالوں کے استعمل کے نتیجے میں فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پھل، سبزی ، بیج، دالوں اور خشک میوہ جات میں لو گلائیسمیٹ پایا جاتا ہے جبکہ سفید ڈبل روٹی، روٹی، سفید آٹے، میدے، چاول، آلوؤں میں گلائیسمیٹ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے نہایت مضر صحت قرار دیے گئے ہیں۔