• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی ریفرنس پر رائے پیر کو سنائے جانے کا امکان، ذرائع


سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے ہوں گے یا خفیہ بیلٹ سے؟، سپریم کورٹ پیر کو رائے دے گی، کاز لسٹ جاری کر دی گئی۔

چیف جسٹس نے 24 جنوری کی سماعت میں کہا تھا اگر آئین کہتا ہے کہ خفیہ ووٹنگ ہوگی تو بات ختم، سپریم کورٹ پارلیمان کا متبادل نہیں، ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدود میں رہ کرکرنا ہے۔

صدر مملکت نے یہ ریفرنس 23 دسمبر 2020 کو سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے 4 جنوری کو پہلی سماعت کی، ریفرنس کی کُل 20 سماعتیں ہوئیں۔


پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان کی صوبائی حکومتوں، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے اوپن بیلٹ کی حمایت کی جب کہ سندھ حکومت نے مخالفت کی۔

اسی دوران 6 فروری کو کابینہ سے الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری بھی لے لی گئی۔

عدالت نے پیپلز پارٹی، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز، مسلم لیگ ن، جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی سمیت وکلاء تنظیموں کا موقف بھی سنا۔

چیف الیکشن کمشنر کا ایک ہی موقف رہا اگر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے ہیں تو آئین میں ترمیم کرالی جائے۔

اٹارنی جنرل نے آخری سماعت پر جواب الجواب میں کہا عدالت جو بھی رائے دے گی حکومت اس پر عمل کرنے کی پابند ہوگی، ریفرنس پر نظر ثانی درخواستیں نہیں آسکتیں۔

تازہ ترین