• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: داعش میں شمولیت کےلیے شام جانے والی شمیمہ بیگم سے متعلق فیصلہ


برطانیہ کی سپریم کورٹ نے داعش میں شمولیت کیلئے شام جانے والی شمیمہ بیگم سے متعلق فیصلہ سُنادیا، متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شمیمہ بیگم کو برطانیہ آکر شہریت کی منسوخی کا مقدمہ لڑنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

برطانوی سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود شمیمہ بیگم کے پاس آخری اپیل کا حق محفوظ ہے، تاہم ماہرین کے مطابق شامی کیمپ میں زیرحراست شمیمہ کے لیے قانونی ٹیم سے مشاورت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔


شمیمہ چھ سال پہلےاپنی دو سہیلیوں کے ہمراہ داعش میں شمولیت کے لیے شام گئی تھی، برطانیہ میں پیدائش اور پرورش کے باوجو 2019 میں اسے اس جرم کی پاداش میں شہریت سے محروم کردیا گیا تھا۔

2019 میں اس وقت کے برطانوی ہوم منسٹر ساجد جاوید نےجب شمیمہ کی شہریت منسوخ کرنےکا اعلان کیا تھا تو بنگلہ دیش نےدو ٹوک موقف اختیار کیا تھا کہ شمیمہ کے پاس دہری شہریت نہیں اور اسے کسی بھی صورت بنگلہ دیشی شہری نہ سمجھا جائے، جبکہ شمیمہ بیگم نے بھی یہی موقف اختیار کیا تھا کہ اگر اس کی برطانوی شہریت ختم کی گئی تو وہ کسی بھی ملک کی شہری نہیں رہیں گی۔

وکلا کی عالمی تنظیم Reprieve کی ڈائریکٹرMaya Foa) کا کہنا ہے کہ بیگم شمیمہ پر پابندی لگانا برطانیہ کا اپنی ذمہ داری کو نظر انداز کرنا ہے، برطانیہ دیگر یورپی ممالک کی طرح شام سے اپنے قیدیوں کو واپس لاکر اپنے ملک میں مقدمات چلا سکتا ہے۔

 مایا کے مطابق ان میں سے بیشتر لوگوں نےنوعمری میں ملک چھوڑا، انہیں یا تو شام اسمگل کیا گیا یا انہیں آن لائن راغب کیا گیا۔

شمیمہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنا کیس درست انداز میں پیش کرنے سے قاصر ہے کیونکہ شامی کردوں کے زیر حراست اگر اس نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسے نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

تازہ ترین