سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد میں موجود وکلاء کے تمام غیر قانونی چیمبرز فوری طور پر گرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد میں وکلاء کے چیمبرز گرانے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے وکلاء سے فٹ بال گراؤنڈ فوری طور پر خالی کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حامد خان صاحب آپ بتا دیں کہ اس کیس کا کیا کرنا ہے، چاہتے ہیں تو 2 ماہ کا وقت دے دیتے ہیں، جگہ خالی کر کے انتظامیہ کو دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ کس بنیاد پر غیر قانونی چیمبرز کو برقرار رہنے دیں؟ وکلاء کا فٹ بال گراؤنڈ پر کوئی حق یا دعویٰ نہیں، وکلاء کی یہ پٹیشن خارج کی جاتی ہے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ فٹ بال گراؤنڈ خالی کرنا چاہتے ہیں، عدالت مناسب وقت دے، جب اسلام آباد ہائی کورٹ ریڈ زون میں شفٹ ہوجائے گی ہم چیمبرز خالی کر دیں گے، ہم عدالت میں چیمبرز خالی کرنے کا بیانِ حلفی جمع کرائیں گے، 1 سے 2 سال میں چیمبرز خالی کر دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اتنا لمبا وقت نہیں دے سکتے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دے سکتے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ فٹ بال گراؤنڈ پر کئی عدالتیں بھی بنی ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو عدالتیں گراؤنڈ کی زمین پر بنی ہوئی ہیں وہ بھی گرا دیں، جس نے پریکٹس کرنی ہے اپنا دفتر کہیں اور بنا لے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ وکلاء نے کس کی اجازت سے یہ چیمبرز تعمیر کیئے؟
وکیل حامد خان نے کہا کہ چیمبرز انتظامیہ کی اجازت سے تعمیر ہوئے تھے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ انتظامیہ کی اجازت سے بھی ہوئے تو چیمبرز غیر قانونی ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ نے وکلاء کی متبادل جگہ ملنے تک وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد بار کی درخواست خارج کر دی جبکہ غیر قانونی چیمبرز مسمار کرنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھا ہے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات تھی۔