ایوان بالا سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے انتخابی میدان سج گیا اور اس ضمن میں وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنا ووٹ ڈال دیا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے اسعد محمود نے بھی ووٹ ڈال دیا۔
واضح رہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ کا عمل کسی وقفے کے بغیر شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔
اسلام آباد کی 2، خیبر پختونخوا کی 12، سندھ کی 11 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جبکہ پنجاب کی تمام 11نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی، خیبر پختوانخوا ، بلوچستان اور سندھ اسمبلی کے ہالز پولنگ اسٹیشن بنے ہیںجہاں ووٹرز بنے ہوئے ارکان اسمبلی موجود ہیں۔
قومی اسمبلی میں ووٹرز اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک خاتون نشست کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
بلوچستان اور خیبر پختوانخوا اسمبلی میں 7 جنرل، 2 خواتین، 2 ٹینکوکریٹ اور 1 غیر مسلم نشست پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔
سندھ اسمبلی میں 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ نشستوں پررائے شماری ہوگی، پنجاب میں پہلے ہی تمام امیداور بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
جنرل نشست کا بیلٹ پیپر سفید، خواتین کی نشست کا گلابی ، ٹیکنوکریٹ کا سبز اور غیر مسلم نشست کے لیے بیلٹ پیپر زرد رنگ کا ہے۔
ووٹرز اپنی ترجیحات کے مطابق امیدواروں کو ووٹ دیں گے، بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے سامنے خانے میں عددی ترجیحات 1، 2، 3 لکھ کر ووٹ دیا جائے گا۔
ووٹ گنتی کے وقت پہلے جیتنے والے امیدواروں کے اضافی ووٹ دوسرے امیدواروں میں تقسیم کر دیے جائیں گے۔