• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کی 37 نشستوں کیلئے انتخابی میدان سج گیا



ایوانِ بالا سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے انتخابی میدان سج گیا، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔

اب سے کچھ دیر پہلے تک 340 ارکان قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا ہے، 342 کے ایوان میں 341 ممبران قومی اسمبلی اس وقت ووٹر ہیں جبکہ ڈسکہ کی ایک نشست پر ری الیکشن ہونا ہے۔

جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی تاحال ووٹ کاسٹ کرنے نہیں آئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی وفاق میں سینیٹ الیکشن میں غیر جانبدار ہے، الیکشن کمیشن کا عملہ 5 بجے تک ممبر قومی اسمبلی کا انتظار کرے گا۔

الیکشن کمیشن کا عملہ 5 بجے پولنگ کا وقت ختم ہونے کا اعلان کرے گا جس کے بعد ووٹون کی گنتی شروع ہوگی۔

اسلام آباد کی 2، خیبر پختونخوا کی 12، سندھ کی 11 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جبکہ پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ حکومتی جماعت پی ٹی آئی کے میاں شفیق آرائیں نے کاسٹ کیا جبکہ دوسرا ووٹ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ڈالا، بلاول بھٹو زرداری بھی ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن میں موجود ہیں۔


الیکشن کمیشن نے ارکان قومی اسمبلی کیلئے ہدایت نامہ لگادیا ہے، دو بیلٹ باکس پارلیمنٹ ہاؤس میں رکھے گئے ہیں، کسی کو بھی پولنگ اسٹیشن میں موبائل یا کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

ہدایت نامہ میں درج پابندی کا اطلاق ووٹر، امیدوار، پولنگ ایجنٹ سمیت سب پر ہوگا، ارکان کو بیلٹ پیپر حاصل کرنے کے لیے اسمبلی سے جاری شدہ کارڈ دکھانا ہوگا، عام نشست کے لیے بیلٹ پیپر سفید، خواتین کی نشست کیلئے گلابی بیلٹ پیپر جاری ہوگا، بیلٹ پیپر پر ووٹر کی شناخت کا نشان لگنے پر ووٹ مسترد تصور ہوگا۔

قومی اسمبلی ہال پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے، قومی اسمبلی کے عملے کا ایوان میں داخلہ بند ہے، قومی اسمبلی ہال میں الیکشن کمیشن کا عملہ یا ووٹ دینے والے اراکین داخل ہوسکتے ہیں، میڈیا پر بھی پریس گیلری میں فون لے جانے پر پابندی ہے۔

پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل

اسمبلی ہال میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے سب سے پہلے موبائل جمع کروایا، اپوزیشن رکن اور سیکیورٹی عملے کے درمیان موبائل فون جمع کروانے کے معاملے پر تکرار بھی دیکھی گئی، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کسی حکومتی رکن کا موبائل اندر گیا تو سیکیورٹی اسٹاف ذمہ دار ہوگا۔

نون لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی

مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسمبلی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی سے متعلق 110 فیصد پُرامید ہیں۔

وفاقی وزیر عمر ایوب

وفاقی وزیر عمر ایوب نے بھی ووٹ کاسٹ کردیا۔

یوسف رضا گیلانی کی ایوان میں آمد

پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی ایوان میں پہنچ گئے، انہوں نے بتایا کہ ابھی تک میرا پولنگ ایجنٹ ہی نہیں ہے، وہ اپنی پولنگ ایجنٹ شازیہ مری کا اتھارٹی لیٹر دینے قومی اسمبلی پہنچے۔

اس موقع پر صحافی نے یوسف رضا گیلانی سے سوال کیا کہ آپ جیت کے لیے کتنے پُرامید ہیں جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم جیت چکے ہیں، علی حیدر گیلانی کی ویڈیو سے متعلق سوال پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ پلانٹڈ ویڈیو ہے۔

عبدالحفیظ شیخ ایوان میں موجود

پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ بھی موجود ہیں، انہوں نے یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ارکان سے ملاقاتیں کیں، اس موقع پر یوسف رضا گیلانی اور عبدالحفیظ شیخ کے درمیان ہلکی پھلکی بات چیت بھی ہوئی۔

وفاقی وزیر فیصل واوڈا

وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ شیخ کی جیت یقینی ہے، یوسف رضا گیلانی کی ہار پر انہیں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی ہار کی شرمندگی دور کرنے کے لیے ایک سینیٹر کو نکالا جائے گا۔

حلیم عادل شیخ کی سندھ اسمبلی آمد میں تاخیر

کراچی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو سندھ اسمبلی نہیں پہنچایا گیا، ترجمان کے مطابق حلیم عادل شیخ کو اسمبلی لے جانے کے لیے بکتربند گاڑی اسپتال نہیں پہنچی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو جناح اسپتال سے اسمبلی لے جانے کیلئے روزانہ پولیس بکتربند گاڑی لاتی تھی، آج پولیس نے گاڑی خراب ہونے کا بہانہ بنا کر گاڑی نہیں پہنچائی ہے، حلیم عادل شیخ اسمبلی جانے کے لیے ایک گھنٹے سے گاڑی کے انتظار میں ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ میری آئینی ذمہ داری ہے مجھے ووٹ ڈالنا ہے، میں اب تک اسپتال میں ہوں الیکشن کمشنر کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی رہنما خورشید شاہ کو دو دن پہلے اسپیکر نے اسلام آباد بلالیا ہے، یہ سازش ہے مجھے آئینی حق ادا کرنے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے دو ایم پی اے وہیل چیئر پر آئے

سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے 2 اراکین سندھ اسمبلی وہیل چیئر پر پہنچے، پروین بشیر قائم خانی اور بشیر ہالیپوٹہ ناسازی طبیعت کی بناء پر وہیل چیئر پر آئے۔

وزیرِاعظم عمران خان نے ووٹ کاسٹ کردیا

سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے وزیرِاعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس آمد کے بعد عمران خان اپنے چیمبر میں چلے گئے جس کے بعد وہ اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے اسمبلی ہال میں آئے۔

وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں آمد پر حکومتی ارکان نے نعرے لگائے، وزیراعظم کے ایوان میں داخل ہوتے ہی ان کا نام ووٹ ڈالنے کے لیے پکارا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ایوان میں وزرا سے بھی ملاقاتیں کی، وہ ووٹ ڈالنے کے بعد اسمبلی سے چلے گئے۔

وزیراعظم کی اسمبلی میں موجودگی کے دوران پیپلز پارٹی ارکان نے نعرے بازی کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ارکان قومی اسمبلی کو نعرے لگانے سے باز رہنے کی ہدایت کی۔

خواجہ آصف اور خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہاؤس آمد

مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ کو بھی ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا۔

سید خورشید شاہ کی ایوان میں آمد پر اپوزیشن ارکان نے تالیاں بجائیں۔

بلاول بھٹو نے ووٹ کاسٹ کردیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایوان میں ووٹ ڈال دیا۔

ایوان میں بلاول بھٹو زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مصافحہ کیا اس دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

اس موقع پر حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ بلاول بھٹو اور شہباز شریف کے درمیان کھڑے ہو گئے، انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں سے خوشگوار انداز میں بات چیت کی۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ووٹ ڈال دیا

سینیٹ الیکشن میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت نون لیگ کے دیگر رہنماؤں رانا تنویر، رانا ثناء اللہ اور سعد رفیق نے بھی ووٹ ڈال دیا۔

آصف زرداری نے ووٹ ڈال دیا

سابق صدر آصف زرداری نے ووٹ کاسٹ کر دیا، اس سے قبل ان کا بیلٹ پیپر ضائع ہو گیا تھا، انہوں نے نئے بیلٹ پیپر کی درخواست دی تھی جس کے بعد انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔ بیلٹ پیپر پر ہاتھ ہل جانے سے غیر متعلقہ جگہ پر نشان لگ گیا تھا۔

واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ اسمبلی کے ہالز پولنگ اسٹیشن بنے ہیں جہاں ووٹ دینے کے لیے ارکان اسمبلی موجود ہیں۔

قومی اسمبلی میں ووٹرز اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک خاتون نشست کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں 7 جنرل، 2 خواتین، 2 ٹیکنوکریٹ اور 1 غیر مسلم نشست پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔

سندھ اسمبلی میں 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ نشستوں پر رائے شماری ہوگی، پنجاب میں پہلے ہی تمام امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔

جنرل نشست کا بیلٹ پیپر سفید، خواتین کی نشست کا گلابی، ٹیکنوکریٹ کا سبز اور غیر مسلم نشست کے لیے بیلٹ پیپر زرد رنگ کا ہے۔

ووٹرز اپنی ترجیحات کے مطابق امیدواروں کو ووٹ دیں گے، بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے سامنے خانے میں عددی ترجیحات 1، 2، 3 لکھ کر ووٹ دیا جائے گا۔

ووٹ گنتی کے وقت پہلے جیتنے والے امیدواروں کے اضافی ووٹ دوسرے امیدواروں میں تقسیم کر دیے جائیں گے۔

تازہ ترین