جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن وزیرِ اعظم عمران خان کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ساری رات ممبرز کے دروازے کھٹکھٹا کر ووٹ لیے گئے، نہ آج کے اجلاس کو تسلیم کرتے ہیں، نہ اعتماد کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔
سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم ایسے عناصر کا جواب دینا جانتے ہیں، تمہیں گلی کوچوں میں بھی چلنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ شرافت کا ہاتھ دامن سے نہ جانے دیں، جعلی اجلاس بلایا گیا، ہم اعتماد کا ووٹ تسلیم نہیں کرتے، اسٹیل مل ملازمین نے کونسی کرپشن کی ہے کہ ان کو ملازمت سے نکالا، پی آئی اے کے ملازمین نے کونسی کرپشن کی ہے؟
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان کا اجلاس جعلی وزیرِ اعظم کی سمری پر بلایا ہے، یہ سب ڈھونگ ہے جو رچایا گیا ہے، آپ نے پھر وہی پرانی باتیں الاپی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ آج وزیرِ اعظم عمران خان نے پھر سے ریاستِ مدینہ کی بات کی، وہ کس منہ سے ریاستِ مدینہ کی بات کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ ریاستِ مدینہ کا نظام نافذ کریں گے، کبھی چائنہ کے نظام کو آئیڈل کہتے ہیں، کبھی امریکا، کبھی ایران کے بہتر نظام کی بات کرتے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ کروڑوں گھر بنا کر دیں گے، تم الیکشن سے پہلے عوام کو سبز باغ دکھاتے رہے ہو، الیکشن کمیشن کے ممبران کو دباؤ میں لاتے ہو، کون آپ پر اعتماد کرے گا، تم نے خود جائیداد بنائی ہے، 12 لاکھ میں بنی گالہ کا محل ریگولرائز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکمران آج ہے کل نہیں ہو گا، اراکین کو آج جبری طور پر لایا گیا ہے، ایوان کی پوری کارروائی کو مسترد کرتے ہیں، واضح اعلان کرتا ہوں کہ پی ڈی ایم آج کے اجلاس کو آئینی نہیں سمجھتی، آج ایوان کی پوری کارروائی کو مسترد کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان ناجائز حکمران ہے، 2018ء میں ان کی اکثریت جعلی تھی اور آج بھی جعلی ہے۔