بارہ مارچ 2021 یعنی کہ آج ایوان بالا سینیٹ میں نئے چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین کا انتخاب عمل میں آرہا ہے۔
پارلیمانی روایت کے مطابق حکومتی اور حزب اختلاف پی ڈی ایم میں عہدے کے حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں، دونوں جانب سے دعوے سامنے آرہے ہیں تاہم یہ کامیابی کس کے حصے میں آتی ہے وہ آج شام کو ہی معلوم ہوگا۔
1973ء سے اب تک سینیٹرز کو 14مرتبہ اپنا چیئرمین سینیٹ اورڈپٹی چیئرمین منتخب کرنے کا موقع ملا، رواں برس یہ پندرھواں موقع ہے۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے ایک مختصر احوال کہ گزشتہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےا نتخاب میں کیا ہوا۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا پہلا انتخاب
آج پیر چھ اگست 1973کو قومی اسمبلی ہال میں ملکی تاریخ کا پہلا سینیٹ اجلاس منعقد ہوا، قومی اسمبلی کے اسپیکر چوہدری فضل الٰہی صدارت کر رہے تھے جنہیں صدر پاکستان نے پریزائڈنگ آفیسر نامزد کیا تھا، آج پہلے45 نومنتخب سینٹرزنے حلف اٹھایا جس کے بعد چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آیا۔
حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے امیدوار حبیب اللّٰہ خان 32 ووٹ لے کر ملکی تاریخ کے پہلے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے ان کے مدمقابل حزب اختلاف کے خواجہ محمد صفدر تھے انہیں 13ووٹ ملے، ڈپٹی چیئرمین پر پیپلزپارٹی کے مرزا محمد طاہر خان کامیاب ہوئے انہیں بھی 32 ووٹ ملے ان کے مدمقابل بیرسٹر ظہورالحق تھے انہیں بھی 13ووٹ ملے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا دوسرا انتخاب
آج بدھ چھ اگست 1976ء کو دوسری مرتبہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آیا آج کے اجلاس کی صدارت سینیٹر قمرالزماں شاہ کر رہے تھے جنہیں صدر پاکستان نے پریزائڈنگ آفیسر نامزد کیا تھا، آج پہلے 23 نومنتخب سینٹرز نے حلف اٹھایا جس کے بعد چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آیا۔
حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے حبیب اللّٰہ خان اور مرزا محمد طاہر خان کو دوسری مدت کےلیے بھی اپنا امیدوار نامزد کیا تھا، تاہم حزب اختلاف نے حلف برداری کے بعد اجلاس کی تمام کارروائی بائیکاٹ کیا جس کے نتیجے میں حبیب اللّٰہ خان اور مرزا محمد طاہر خان دوسری مدت کے لیے بلا مقابلہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب قرار پائے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا تیسرا انتخاب
آج جمعرات 21 مارچ 1985ء کو اسٹیٹ بینک بلڈنگ اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس ایس اے نصرت کی صدارت میں اجلاس ہوا، آج پہلے نومنتخب سینٹرز نے حلف اٹھایا جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ دو امیدواروں نے فدا محمد خان اور سید عباس شاہ نے اپنے کاغذات واپس لے لیے ہیں جس کے نتیجے میں غلام اسحق خان چیئرمین سینیٹ اور مخدوم سجاد قریشی ڈپٹی چیئرمین بلامقابلہ منتخب کر لیے گئے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کاچوتھا انتخاب
پیر 21 مارچ 1988ء کوسینیٹ کا غیرمعمولی اجلاس ہوا، آج کے ہونے والے اجلاس کی صدارت سینیٹر حسین بخش بنگلزئی کر رہے تھے۔
آج دوسری مرتبہ غلام اسحق خان اتفاق رائے سے بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ اور افضل آغاڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا پانچواں انتخاب
غلام اسحق خان کے صدرپاکستان بننے کے سبب چیئرمین سینٹ کا عہدہ خالی تھا لہٰذا نئے چیئرمین سینٹ کا انتخاب عمل میں آیا، آج کے اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ فضل آغا نے کی، حزب اختلاف آئی جے آئی کے امیدوار وسیم سجاد 81 میں سے 53ووٹ حاصل کر کے چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار طارق چوہدری کو 25ووٹ ملے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چھٹا انتخاب
جمعرات 21 مارچ 1991ء کو سولہ سال کے وقفے کے بعد آج جماعتی بنیاد پرمنتخب اسمبلیوں سے ووٹ لے کر کامیاب سینیٹرز نے حلف اٹھایا، آج کے اجلاس کی صدارت سینیٹر بریگیڈئر(ر) عبدالقیوم نے کی۔
چیئرمین کے لیے حکومتی اتحاد اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدوار محترم وسیم سجاد اور ڈپٹی چیئرمین شپ کے لیے محترمہ نورجہاں پانیزئی تھیں۔حزب اختلاف پی ڈی اے نے چیئرمین شپ کےلیے عبداللّٰہ شاہ اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے حافظ حسین احمد کو میدان میں اتارا، وسیم سجاد 70ووٹ لے کر دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ اور نورجہاں پانیزئی کو 66 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئیں، عبداللّٰہ شاہ کو سات اور حافظ حسین احمد کونو ووٹ ملے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا ساتواں انتخاب
ملک میں وزیراعظم بینظیر بھٹوکے زیرقیادت پی ڈی اے کی حکومت تھی، پیر 21 مارچ 1994ء کوچیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آیا، نو سیاسی جماعتوں پر مشتمل سینیٹ میں حز ب اختلاف کے مشترکہ امیدوار وسیم سجاد تیسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ اور عبدالجبارڈپٹی چیئرمین کامیاب ہوئے، ان دونوں کو 48 ووٹ ملےجبکہ ناکام ہونے والےحزب اقتدار پی ڈی اے کے امیدوار منظور گچگی کو 36 اور رضاربانی کو 37ووٹ ملے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا آٹھواں انتخاب
بھاری اکثریت کے ساتھ میاں نوازشریف وزیراعظم پاکستان تھے، جمعہ 21مارچ 1997 کو چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آیا۔ اجمل خٹک پریزائڈنگ افسر مقرر ہوئے، پاکستان مسلم لیگ اور اتحادیوں کے مشترکہ امیدوار مسلسل چوتھی مرتبہ پھرچیئرمین سینٹ وسیم سجاد تھے، وہ 80 میں سے 49 ووٹ لے کر اس عہدے پر منتخب ہوئے، ان کے مد مقابل پیپلزپارٹی کے بیرسٹر مسعود کوثر تھے انہیں 13ووٹ ملے ڈپٹی چیئرمین کے لیے حکومتی امیدوار ہمایوں مری 56ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل پیپلزپارٹی کے حسین شاہ راشدی کو 20ووٹ ملے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا نواں انتخاب
بدھ 12مارچ 2003ء کو سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد کے زیرصدارت اجلاس ہوا، آج کے اجلاس کے پہلے مرحلے میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔تاہم حزب اختلاف کے بائیکاٹ کے سبب بلامقابلہ مسلم لیگ ق کے محمد میاں سومرو چیئرمین سینیٹ اور کمانڈر خلیل الرحمٰن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا دسواں انتخاب
آج اتوار صبح دس بجے اجلاس شروع ہوا جس میں حسب دستور پہلے مرحلے میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا، دوسرے مرحلے میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب عمل میں آیا، آج کے پریزائڈنگ آفیسر ڈاکٹر خالد رانجھا تھے، حکومتی اتحادی جماعت کے مشترکہ امیدوار محمد میاں سومرو دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے انہیں 98 میں سے 58ووٹ ملے جان محمد جمالی 59ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے، حزب اختلاف کے امیدوار عبدالرحیم مندوخیل اور ساجد میر نے 39،39ووٹ حاصل کیے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا گیارہواں انتخاب
آج جمعرات 12مارچ2009 کو سیکریٹری سینٹ راجہ محمد امین نے سینیٹ کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا بعدازاں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کےلیے کارروائی کا آغاز ہوا، آج کے پریذائڈنگ افسر سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی تھے، آج پاکستان پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور جان محمد جمالی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا بارہواں انتخاب
آج پیر 12مارچ 2012 اجلاس کے پریزائڈنگ آفیسرسینیٹر آفراسیاب خٹک تھے، پہلے مرحلے میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔
بعد ازاں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے قواعد کا آغاز ہوا، آج پاکستان پیپلزپارٹی کے سید نیر حسین بخاری اورصابر بلوچ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےلیے بلامقابلہ منتخب ہوئےتھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا تیرہواں انتخاب
آج جمعرات12مارچ 2015 اجلاس کی صدارت پریزائڈنگ آفیسر کے طور پر وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحق ڈار نے کی، پہلے مرحلے میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔
بعد ازاں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےا نتخاب کے لیے کارروائی شروع ہوئی، آج پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضاربانی بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے، ڈپٹی چیئرمین کے لیے جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری اور پاکستان تحریک انصاف کے شبلی فراز کے درمیان مقابلہ تھا، عبدالغفور حیدری 96 میں سے 74ووٹ حاصل کر کے منتخب قرار پائے تھے تحریک انصاف کے شبلی فراز صرف 16ووٹ حاصل کرسکے تھے۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چودھواں انتخاب
آج پیر 12مارچ 2018 اجلاس کی صدارت پریزائڈنگ آفیسرکے طور پر سردار یعقوب ناصر کر رہےتھے، پہلے مرحلے میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔
بعد ازاں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ انتخاب کے لیے کارروائی شروع ہوئی، آج بہت عرصے کے بعد ایوان بالا میں دونوں نشستوں کے لیے مقابلہ تھا۔
حزب اختلاف اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر گیارہ ووٹ کی سبقت سے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے، ان کے مدمقابل ن لیگ کے راجہ ظفرالحق تھے انہیں 46 ووٹ ملے ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل عثمان کاکڑ تھے انہیں 44 ووٹ ملے تھے۔