• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پولیس کا کریک ڈاؤن سیکڑوں افراد کو اغواء ہونے سے بچا لیا گیا

امن و امان کی صورتحال کو بحال رکھنے میں پولیس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔جدت و ٹیکنالوجی کے اس دور میں پولیس کی جانب سے بھی ڈاکوؤں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹیکنالوجی کا استعمال بھی پولیس کی جانب سے شروع کیا گیا ہے ۔

جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ پولیس کو جدید طرز کے اسلحہ اور گاڑیوں کی بھی ضرورت ہے۔بعض سینئر پولیس افسران نے متعدد مرتبہ میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ واضح کیا ہے کہ ڈاکوؤں کے پاس پولیس سے زیادہ جدید ہتھیار موجود ہیں اس کے باوجود پولیس ان نا مساعد حالات میں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہے خاص طور پر اغوا برائے تاوان، ڈکیتی، چوری اور جرائم کی دیگر وارداتوں کے حوالے سےگڑھ تصور کئے جانے والے ایسے اضلاع جہاں کچے کے بعض علاقے جو پولیس کے لئے نو گو ایریا تصور کئے جاتے ہیں ان علاقوں میں بھی پولیس اب ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں مصروف عمل ہے۔ کشمور پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ضلع بھر میں آپریشن جاری ہے جس کی سربراہی ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کررہے ہیں۔

مختصر عرصہ کے دوران کشمور پولیس نے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف متعدد کامیاب کارروائیاں کی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان 62مقابلے ہوئے، جن میں 6ڈاکو مارے گئے، 41 ڈاکو زخمی، 139 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں 3ڈاکو انعام یافتہ تھے ، پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں 18 گروہوں کا خاتمہ کیا گیا، 41 اغوا کاروں کو قانون کے شکنجے میں لایا گیا، ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران فضل کے احکامات پر روپوش اور اشتہاری ملزمان کی سو فیصد گرفتاری کو یقینی بنانے کے لئے متعدد کامیاب کارروائیاں کی گئیں۔ 

ان کارروائیوں میں 1621 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔پولیس نے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں میں بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا جس میں کلاشنکوف15، رائفل 4، شاٹ گن، رپیٹر26، پسٹل 47 سینکڑوں راؤنڈ اور گولیاں شامل ہیں۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے 81 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج کئے گئے۔ایس ایس پی کے مطابق پولیس نے 15 لاکھ روپے سے زائد کی نقدی اور پرائز بانڈ برآمد کرکے مذکورہ تاجر کے حوالے کئے۔ لاکھوں روپے مالیت کی چھینی یا چوری کی گئی موٹر سائیکلیں اور موبائل فون برآمد کر کے ان کے مالکان کے حوالے کیے، جن میں 65 موٹر سائیکلیں اور 65 موبائل فون شامل ہیں۔

پولیس کی جانب سے منشیات فروشوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کیا گیا اور 48 منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 23 کلو 600 گرام چرس، 145 بوتلیں شراب اور822 لیٹر کچی شراب برآمد کر کے ملزمان کے خلاف منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔کشمور ضلع میں نسوانی ایپ کے ذریعے ملک کے مختلف علاقوں کے لوگوں سے موبائل فون کے ذریعے دوستی کرکے انہیں کچے کے علاقوں میں دعوت ، شادی یا ملاقات کے بہانے بلایا جاتا ہے ، ملک کے مختلف شہروں سے لوگ خواتین کی نسوانی آواز میں دوستی کے بعد ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور جب ملاقات کے لئے کشمور پہنچتے ہیں تو انہیں اغوا کرلیا جاتا ہے۔

ان وارداتوں کی سرکوبی کے لئے کشمور پولیس نے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں اور ایس ایس پی آفس کشمور میں آئی ٹی کا ایک شعبہ قائم کیا گیا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اس طرح کی ٹیلیفون کالز کا پتہ لگاکر ڈاکوؤں کی جانب سے کی جانے والی ان وارداتوں کا پتہ لگاتا ہے اورلوگوں سے رابطہ کرکے انہیں اس سنگین صورتحال سے آگاہی فراہم کرکے اغوا ہونے سے بچاتا ہے۔

مختصر عرصہ کے دوران کشمور پولیس نے نسوانی آواز کے جال میں پھنس کر دوستی کے بعد ملاقات کے لئے آنے والے 135 افراد کو اغوا ہونے سے بچایا ہے جوکہ کشمور پولیس کی بڑی کامیابی ہے۔گزشتہ ماہ کشمور پولیس نے ڈاکوؤں کے بڑے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے 12 افراد کو بازیاب کرایا، جن کا تعلق ملک کے مختلف شہروں سے ہے ،وہ لوگ خواتین سے ملنے کی خواہش دل میں لئے ڈاکوؤں کے مہمان بن جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے اور کچے کے جنگلات شاہ بیلو ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہ بننے کے ساتھ ساتھ اغوا برائے تاوان کا بھی گڑھ بن چکے ہیں۔ 

ڈاکوؤں کی جانب سے اغواء برائے تاوان کی فزیکل وارداتوں کے ساتھ گزشتہ کئی سالوں سے ایک ایسا آسان طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ لوگ خود کچے میں اغواء ہونے پہنچ جاتے ہیں ان وارداتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا کہ گزشتہ ماہ ایک ہی وقت میں کشمور پولیس نے خواتین کی آواز میں ڈاکوؤں کی جانب سے بچھائے گئے جال میں پھنس جانے والے 12 افراد کو بروقت کاروائی کرکے اغواء ہونے سے بچایا ہے۔ 

ان افراد کا تعلق سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہے جنہیں نسوانی آواز میں موبائل فون پر دوستی کے بعد کچے کے علاقے میں ملنے کے لئے بلایا گیا تھا۔ ان میں عبدالرزاق ٹھٹھہ، مصطفی، ارشاد عارف والا،رفیق گھوٹکی، شبیر، نواز علی، خالد، ارشد لاہور، شاہد ٹنڈو محمد خان، یعقوب لیہ، آصف ٹنڈو الہیار اور یوسف کا تعلق مٹیاری سے ہے۔

امجد احمد شیخ نے مزیدبتایا کہ پولیس نے ڈاکوؤں کی جانب سے ٹیلیفون پر خواتین کی آواز میں دوستی کے بعد ملاقات کے بہانے بلا کر اغوا کئے جانے کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں اور ضلع کے مختلف علاقوں میں اس حوالے سے ٹیکنیکل ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جو کہ24 گھنٹے سرگرم عمل رہتی ہیں۔ ٹیکنیکل رپورٹ کے مطابق بچائے جانے والے 12 افراد کو تیغانی اور جاگیرانی گینگ نے اغواء کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع بھر میں پولیس مکمل طور پر الرٹ ہے ، پولیس نے اس حوالے سے جو اقدامات کئے ہیں اس کے تحت تمام علاقوں میں بس اسٹاپ، ویگن کے اڈوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کے مقامات پر سادہ لباس پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جو اس چیز پر نظر رکھتے ہیں کہ کہیں کوئی شخص طویل یا مشتبہ انداز میں کال تو نہیں کررہا جبکہ اس روٹ پر چلنے والے ڈرائیوروں اور کلینروں کو بھی یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ اگر ان کی گاڑی میں کوئی ایسا شخص جو موبائل فون پر مشکوک انداز میں بات کررہا ہو اس کی فوری اطلاع پولیس کو دی جائے۔

اس سلسلے میں مختلف مقامات پر بڑے بڑے سائن بورڈ ز بھی آویزاں کئے گئے ہیں پولیس نے جو اقدامات کئے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، لوگوں کو بھی بار بار آگاہ کیا جاتا ہے۔ ہماری ایک مرتبہ پھر عوام سے اپیل ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور کسی انجان نمبر سے خواتین کی آواز میں کال آئے تو احتیاط کریں ،کہیں یہ کال آپ کو کسی مصیبت میں مبتلا نہ کردے ۔اس کی فوری طور پولیس کو اطلاع دی جائے تاکہ پولیس کال کرنے والے کے خلاف فوری طور سے کارروائی کرسکے۔

تازہ ترین
تازہ ترین