• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درست ووٹوں کوغلط ووٹ کرکے فتح کو شکست بنایا گیا، احسن اقبال


کراچی ( ٹی وی رپورٹ )جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ آپ نے دیکھا کہ کس طرح درست ووٹوں کوغلط ووٹ کرکے فتح کو شکست بنایا گیا۔جب چیئرمین کا الیکشن ہوگیاجس میں نتائج کو manipulate کیا گیا۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ ووٹ درست ہیں اگر یہ مسترد ووٹ ہوتے تو پھر یہ بحث ہوتی کہ کس نے کہاں مہر لگائی ہے کیوں لگائی ہے،حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو ووٹ مسترد ہوئے ہیں ان میں سینیٹرز کا کوئی قصور نہیں انہیں جیسا کہا گیا ویسے ہی کیا۔

قبل ازیں پروگرام کے میزبان نے شہزاد اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کی فتح اور سینیٹ میں شکست کے بعد یہ سوال اہم ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر غیر متوقع نتائج کے بعد پی ڈی ایم کا مستقبل اور لائحہ عمل کیا ہوگا۔

آج مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اب استعفوں کے بغیر لانگ مارچ فائدہ مند نہیں ہوگا۔ اس لئے پی ڈی ایم جماعتوں کوفوری استعفوں کا اعلان کرنا چاہئے ۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ پی ڈی ایم پیر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں اس بارے میں کس نتیجے پر پہنچتی ہے۔

آج نیب نے اپنی درخواست میں لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ مریم نواز کی ضمانت منسوخ کی جائے کیونکہ مریم نواز ضمانت پر رہائی کاناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں۔مریم نواز مسلسل ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا کے ذریعے بیان بازی کرکے ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں۔

سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ کس طرح درست ووٹوں کوغلط ووٹ کرکے فتح کو شکست بنایا گیا۔جب چیئرمین کا الیکشن ہوگیاجس میں نتائج کو manipulate کیا گیا۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن پر اس کا اثریقینا پڑا ہوگا۔

عمران خان اخلاقیات پر درس دیتے تھے کہ ہارس ٹریڈنگ نہیں ہونی چاہئے۔جس کے جتنے ووٹ ہیں اتنے پڑنے چاہئیں ۔ آپ نے ان کی نیت دیکھ لی جیسا کہ پہلے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کے اوپرانہوں نے ہارس ٹریڈنگ کی ۔ کس سائنس کے تحت انہوں نے47 کو53 بنایااقلیت کواکثریت اور اکثریت کا اقلیت کیا۔

جہاں عمران خان کا مفاد پورا ہوتا ہے وہاں اپنے اصول یہ گٹر میں پھینک دیتے ہیں۔جہاں ان کے مفاد کو ضرب پڑتی ہے وہاں پر یہ اصول کو جھنڈا پکڑ کربڑے مفکر بن جاتے ہیں۔

سینیٹ میں اس دن اسپائی کیمرے نکلے۔ہم نے اپنے ملک کے نوجوانوں کو کیا پیغام دیا ہے کہ ہمار ا جو سب سے اعلیٰ ترین ایوان ہے ۔اس کے اندر بھی ڈھنگ کے ساتھ انتخابات ہم نہیں کراسکتے۔ایک ایک کرکے ہم ہر ادارے کو متنازع بنا رہے ہیں ۔ 

سینئر رہنما پی پی پی سعید غنی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ووٹ درست ہیں اگر یہ مسترد ووٹ ہوتے تو پھر یہ بحث ہوتی کہ کس نے کہاں مہر لگائی ہے کیوں لگائی ہے۔سینیٹ ہال میں ہدایت نامے پر لکھا تھا باکس میں مہر لگانی ہے۔

سینیٹ الیکشن میں باکس میں مہر لگائے گئے بیلٹ پیپر کارآمد ہیں۔کہا گیا باکس میں کسی بھی جگہ مہر لگ سکتی ہے۔مظفر شاہ نے ووٹ اگر دباؤ پر مسترد کئے تو سامنے آجائے گا۔ اگر پہلے بتایا جاتا نام پر مہر لگانے سے ووٹ مسترد ہوگا تو ہم اپنے ارکان کو منع کردیتے۔ 

نشانی رکھنے کے لئے نام پر مہر لگانے کی بات میرے سامنے نہیں ہوئی۔سینئرصحافی و تجزیہ کارحامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو سات ووٹر مسترد ہوئے ہیں ۔ میرا خیال ہے جو سات سینیٹرز ہیں جنہوں نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی ہے ۔ان میں سے کسی کا کوئی قصور نہیں ہے۔ 

ان کو اس گروپ کے جو دو تین انچارج تھے ان سب کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ ان لوگوں نے ان سات سینیٹرز کو جیسے ووٹ ڈالنے کے لئے کہا انہوں نے ویسے ہی ووٹ ڈالا۔ان میں دو سینیٹرز ایسے تھے جنہوں نے کنفرنٹ کیاکہ اگر ہم نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگا دی توہوسکتا ہے کہ ہمارا ووٹ مسترد کردیا جائے۔ تو ان سے کہا گیا کہ ہم نے سینیٹ سیکریٹری سے بات کی ہے ان سے کنفرم کیا ہے ۔ 

یہ جو خانہ ہے آپ اس میں کہیں بھی مہر لگا سکتے ہیں۔پھر بھی ان کے گروپ میں جو ایک سینیٹر تھے ان کا تعلق مسلم لیگ نون سے تھا۔انہوں نے کہا نہیں میں یوسف رضا گیلانی کے نام کے سامنے مہر لگاؤں گاتو ان کا ووٹ مسترد نہیں ہوا۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو سات ووٹ مسترد ہوئے ہیں ۔ اس کی مکمل ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی کے ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے ان کو یہ کہا تھا۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے اس پورے گروپ کے لوگوں کواور جو ان کے انچارج تھے ان کو بلاکر سارا کچھ کنفرم کرلیا ہے ۔اب جب عدالت میں درخواست جمع کرائی جائے گی تو ان کے بیان حلفی بھی جمع کرائے جائیں گے کہ جیسے سیکریٹری سینیٹ نے کہا تھا ہم نے ویسے نام کے اوپر مہر لگائی ہے۔

پی ڈی ایم کا 26 مارچ کو لانگ مارچ پر اتفاق ہوچکا ہے پیپلز پارٹی بھی لانگ مارچ میں شریک ہوگی۔پیپلز پارٹی دھرنے میں بھی شریک ہوگی۔ کل رات ان کی ایک میٹنگ ہوئی ہے کہ اب ہم نے صادق سنجرانی کو چین سے نہیں بیٹھنے دینا۔

اس کے خلاف ہم تحریک عدم اعتماد بھی لے کر آئیں گے عدالتوں میں بھی جائیں گے۔ایک تجویز یہ بھی دی جارہی ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔

تازہ ترین